اس کے نتیجہ میں ہماری نسبت فوج میں دوسرے محکموں کی نسبت سے بہت زیادہ ہے اور ہم اسے اپنے حقوق کی حفاظت کا فائدہ نہیں اٹھا سکتے۔ باقی محکمے خالی پڑے ہیں۔ بیشک آپ لوگ اپنے لڑکوں کو نوکری کرائیں۔ لیکن وہ نوکری اس طرح کیوں نہ کرائی جائے۔ جس سے جماعت فائدہ اٹھاسکے۔‘‘ (الفضل قادیان مورخہ ۱۱؍جنوری ۱۹۵۲ئ)
اس عبارت میں مرزائی ملازمین کو حکم دیاگیا ہے کہ تنخواہ تو پاکستان کے خزانہ سے وصول کرو۔ لیکن کام اور مقصد تبلیغ مرزائیت ہو۔ اصل میں ملازمت سے مقصود تو یہ ہونا چاہئے تھا کہ اس کے ذریعہ سے ملک کی خدمت کی جاتی۔ جس شعبہ میں گورنمنٹ کو ضرورت ہوتی۔ اس میں ملازمت کرنے کا مشورہ دیا جاتا۔ مگر خلیفہ قادیان یہ حکم دیتے ہیں کہ جس شعبہ میں تمہاری تعداد کم ہے اس میں گھس جاؤ اور جماعتی مفاد کی خاطر ملازمت کر لو۔ یہ اعلان کھلے بندوں الفضل میں شائع ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر سرکاری محکمہ میں تبلیغ مرزائیت زور شور سے ہورہی ہے۔ بیچارے مرزائی ملازم بھی مجبور ہیں۔ ان کو یہ حکم ہوتا ہے کہ ہر سال کے اندر کم ازکم ایک آدمی کو ضرور مرزائی بناکر اپنا کارنامہ دکھاؤ۔ پھر یہ حکم بھی ہوتا ہے کہ ہر ماہ کے پہلے عشرہ میں ماہوار تبلیغی رپورٹوں کا پہنچنا ضروری ہے۔ (الفضل قادیانی مورخہ ۳؍اپریل ۱۹۵۲ئ)
ذیل میں ناظر دعوت وتبلیغ ربوہ کی ۱۹۵۲ء کی ڈائری سے مرزائی سرکاری ملازموں کے نام نقل کئے جاتے ہیں۔ تاکہ ہمارے وزیراعظم اور دوسرے رہنماؤں کو معلوم ہو جائے کہ اس معصوم جماعت کے کارکن کس طرح ہر محکمے میں مسلمان ملازمین کو تنگ کرتے ہیں اور بجائے سرکاری کام کرنے کے مرزائی بنانے کے درپے رہتے ہیں۔
نوٹ: واضح رہے کہ یہ ڈائری ناظر دعوت وتبلیغ ربوہ نے شائع کی ہے۔ اس کی تعریف ناظر دعوت وتبلیغ الفضل ۱۱؍جنوری ۱۹۵۲ء ص۶ میں یوں لکھتے ہیں: ’’گذشتہ سال کی طرح اس سال بھی نظارت ہذا نے عمدہ کاغذ پر خوبصورت رنگین اردو ٹائپ میں ۱۹۵۲ء کا یومیہ شائع کیا ہے۔ جس میں علاوہ جملہ امراء وصدر صاحبان جماعت ہائے احمدیہ اندرون وبیرون پاکستان کے پتوں کے بعض دیگر ضروری اور روزمرہ کے کام کرنے والی مفید معلومات درج کر دی گئی ہیں۔ جملہ امراء وصدران