۳… ۲۵؍مارچ ۱۹۴۹ء کے الفضل میں اعلان ہوا ہے کہ ربوہ کے لئے ہالنگ ریلوے اسٹیشن منظور ہوگیا۔ چنانچہ یکم؍اپریل ۱۹۴۹ء کی صبح کو سات بجے سب سے پہلی گاڑی وہاں ٹھہری۔ ریلوے لائن اسی علاقہ سے گذرتی ہے جو مرزائیوں کو دی گئی ہے۔ (الرحمت مورخہ ۲۱؍نومبر ۱۹۴۹ئ)
۴… ’’سب سے پہلا اسٹیشن ماسٹر احمدی مقرر کیاگیا۔‘‘ (اخبار الرحمت ۲۱؍نومبر ۱۹۴۹ئ)
۵… اس شہر میں مرزائیوں نے دارالقضاء قائم کیا ہوا ہے۔ ’’جس میں پچاس پچاس ہزار روپے کی ڈگریاں اور بارہ ہزار روپے تک کے ہرجانے کے فیصلے کئے جاتے ہیں۔‘‘
(الفضل قادیان مورخہ ۲۶؍ستمبر ۱۹۵۱ئ، ص۷)
۶… جو شخص جماعتی فیصلوں کو نہ مانے اسے سزائیں دی جاتی ہیں۔ بائیکاٹ اور مقاطعے کئے جاتے ہیں۔ چنانچہ الفضل میں روزانہ آئے دن بائیکاٹ اور مقاطعے کی سزائیں درج کی جاتی ہیں۔
۷… مرزائی دارالخلافہ میں مندرجہ ذیل وکالتوں کے دفتر اور محکمے قائم ہوچکے ہیں۔
وکالت علیا
افسر اعلیٰ چودھری مشتاق احمد
وکالت تبشیر
افسر اعلیٰ چودھری مشتاق احمد
وکالت مال
افسر اعلیٰ چودھری برکت علی
وکالت قانون
افسر اعلیٰ چوہدری غلام مرتضیٰ
وکالت تجارت و صنعت
صاحبزادہ برکت احمد
وکالت تعلیم
افسر اعلیٰ میاں عبدالرحیم احمد
بحوالہ الفضل ۲۸؍ستمبر ۱۹۵۱ء
سوالات
ربوہ کے متعلق یہ کوائف الفضل اور الرحمت سے لئے گئے ہیں۔ اب مندرجہ ذیل امور قابل دریافت ہیں۔ جس کے متعلق کوئی واقف حال صاحب روشنی ڈالیں تو زیادہ بہتر ہوگا اور معلومات میں اضافہ ہو جائے گا۔ مگر بات وہ ہو جو محقق اور مدلل ہو۔
۱… ربوہ میں تھانہ ہے اور پولیس ہے یا نہیں؟ اگر تھانہ بھی اور پولیس بھی ہے تو کیا اس کے افراد مرزائی ہیں یا مسلمان؟ اگر مسلمان ہیں تو کیا وہ مرزائیوں کے زیر اثر تو نہیں؟۲… مرزائیوں کے دارالخلافہ میں اگر کوئی عامی مسلمان چلا جائے تو اس کی حفاظت کا کیا