ساتھ کر لینا ہے۔ (آخر میں فرماتے ہیں) بس میں ہر صیغہ کو توجہ دلاتا ہوں کہ وہ اپنے کام کے لئے ایک خاص پلین اور تجویز بنائے اور ۱۵؍۱۶؍جنوری تک اسے پیش کردے۔‘‘
(الفضل قادیان مورخہ ۱۱؍جنوری ۱۹۵۲ئ)
تمام ملک (پاکستان، صوبہ جات، ضلعے، تحصیلیں، دفاتر وغیرہ) کا جائزہ لو۔ پھر تبلیغ کرو۔ کس طرح؟ لاکھوں کی تعداد میں اشتہارات شائع کرو۔ جس سے ملک میں تہلکہ مچ جائے۔ تعلیم یافتہ اور مغرور قسم کے لوگوں میں کتابیں تقسیم کرو۔
ملاحظہ ہو (الفضل قادیان مورخہ ۱۱؍جنوری ۱۹۵۲ئ) ’’ہمیں اپنے ملک کا پوری طرح جائزہ لینا چاہئے کہ ملک میں کس حد تک تقریروں کے ذریعہ تبلیغ کی ضرورت ہے۔ کس حد تک لٹریچر کے ذریعہ تبلیغ کی ضرورت ہے۔ کون سے گروہ ایسے ہیں جن میں پمفلٹ زیادہ مقبول ہوسکتے ہیں اور کون سے گروہ ایسے ہیں جن میں کتابیں زیادہ مقبول ہوسکتی ہیں۔ اس وقت نظارت دعوت وتبلیغ پمفلٹ کے ذریعہ تبلیغ کرتی ہے۔ لیکن پمفلٹ ایسی چیز ہے جس کا بوجھ زیادہ دیر تک نہیں اٹھایا جاسکتا۔ حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) کے زمانہ میں تبلیغ اشتہارات کے ذریعہ ہوتی تھی۔ وہ اشتہارات دوچار صفحات پر مشتمل ہوتے تھے اور ان سے ملک میں تہلکہ مچا دیا جاتا تھا۔ ان کی کثرت سے اشاعت کی جاتی تھی۔ اس زمانہ کے لحاظ سے کثرت کے معنی ایک دو ہزار کی تعداد کے ہوتے تھے۔ بعض اوقات دس دس ہزار کی تعداد میں بھی اشتہارات پچاس پچاس ہزار بلکہ لاکھ لاکھ کی تعداد میں شائع ہوں۔ پھر دیکھو کہ یہ اشتہار کس طرح لوگوں کی توجہ اپنی طرف کھینچ لیتے ہیں۔ اگر اشتہارات پہلے سال میں بارہ دفعہ شائع ہوتے تھے تو اب خواہ انہیں سال میں تین دفعہ کر دیا جائے اور صفحات دوچار پر لے آئیں۔ لیکن وہ لاکھ لاکھ دودو لاکھ کی تعداد میں شائع ہوں تو پتہ لگ جائے گا کہ انہوں نے کس طرح حرکت پیدا کی ہے۔ یہ کتابی حصہ ہے جو تعلیم یافتہ اور مغرور قسم کے لوگ ہیں۔ انہیں کتابیں پیش کی جائیں۔ مرکزی اور صوبائی جماعت کے لوگ ان کے پاس جائیں اور انہیں کتابیں دیں۔‘‘ (الفضل قادیان مورخہ ۱۱؍جنوری ۱۹۵۲ئ)
مقام تعجب ہے کہ پاکستان میں لاکھوں اشتہار اور پمفلٹ شائع کرنے کا کیا مقصد ہے۔ کیا ان اشتہاروں میں تبلیغ اسلام ہوگی؟ ہمارے خیال میں ان اشتہاروں کے اندر وہ مضامین ہوں گے جو روزانہ شیعہ، سنی تفریق کے عنوان سے الفضل میں شائع ہوتے ہیں اور جن میں