مرزائی جماعت
خطرناک قسم کا سیاسی گروہ ہے
(ماخوذ از ماہنامہ الصدیق ملتان، بابت ماہ جمادی الاولیٰ ۱۳۷۱ھ)
الصدیق کی گذشتہ اشاعت میں ہم نے الفضل کے حوالہ جات سے ان جائدادوں کا ذکر کیا تھا۔ جو مرزائیوں کو سستے داموں عنایت ہوئیں۔ جن کا اظہار مرزائیوں کے امام نے الفضل مورخہ ۲۰؍دسمبر ۱۹۵۱ء کے خطبہ جمعہ نمبر۴۴ میں اظہار کیا تھا کہ سندھ کے اندر ہم نے ۴۰۰ مربعہ زمین تیس لاکھ روپیہ کی خرید کی ہے۔ پنجاب کی زمینوں کے نرخوں کے لحاظ سے بحساب دو ہزار روپیہ فی ایکڑ اس کی قیمت دو کروڑ روپیہ ہوتی ہے۔ لیکن ہمیں اس ساری زمین کی قیمت بحساب ۳۰۰ روپے فی ایکڑ ادا کرنی پڑی۔
واضح رہے کہ مرزائیوں کے روپیہ میں بہت سا چندہ مسلمانوں کا بھی شامل ہے۔ جو تبلیغ اسلام کے نام سے عام مسلمانوں کو فریب اور دھوکہ دے کر وصول کیا جاتا ہے۔ چنانچہ الفضل مورخہ ۱۳؍جنوری ۱۹۵۲ء کے پرچہ میں چندہ امداد درویشاں قادیان کے عنوان سے جو رقوم جمع کی جارہی ہیں۔ اس میں سب سے پہلے ایک غیر احمدی (مسلمان) کا چندہ مبلغ پچاس روپیہ درج فہرست ہے۔ آج کی صحبت میں ہم مرزائیوں کی تبلیغ کی حقیقت واضح کرنا چاہتے ہیں کہ انہوں نے تبلیغ کے عنوان سے جو ڈھونگ رچایا ہوا ہے۔ اس کی اصلیت کیا ہے۔ اس سے مسلمانوں کو ان سازشوں اور سرگرمیوں کا علم بھی ہو جائے گا۔ جن کے ذریعہ سے مسلمانوں کے متاع ایمانی پر ڈاکہ ڈال کر پھر ان کی جیبوں کو بھی خالی کرا کے خسر الدنیا والآخرۃ کا مصداق بنادیا جاتا ہے۔
بائیکاٹ اور سزائیں
۱… موجودہ قادیانی خلیفہ آئے دن محکمانہ طور پر اپنی جماعت کے جس آدمی پر ناراض ہوتے ہیں بائیکاٹ اور مقاطعہ کی سزاؤں کا اعلان کر دیتے ہیں۔ جو شخص بھی قادیانی خلیفہ پر تنقید کرے یا ان کی کسی حرکت پر لب کشائی کرے وہ مستحق سزا اور خارجی سمجھا جاتا ہے۔ پھر جب تک وہ بیچارہ اپنے ضمیر کے خلاف مرزا محمودقادیانی کی خوشامد نہ کرے اور گڑگڑا کر توبہ نہ کرے۔ اسے معاف نہیں کیا جاتا۔ الفضل کے اندر آئے دن اس قسم کے اعلان شائع ہوتے رہتے ہیں۔ اندرونی حالات کا علم تو انہی لوگوں کو ہے جن پر بیت رہی ہے۔ ہم ان کے اعلانات ہی سے نقل