نبوت میں فرق نہیں آتا۔ کیونکہ آپ سب سے آخری نبی بنے۔ ہاں کسی اور آدمی کا رسول پاک کے بعد ماں کے پیٹ سے پیدا ہوکر نبی بننا یہ ختم نبوت کے منافی ہے۔ جیسا کہ بعد آپ کے بعد آپ کے (مرزاقادیانی) کی والدہ کے پیٹ سے کسی اور بچہ کا پیدا ہونا آپ کے خاتم الولد ہونے کے منافی ہے۔
(تریاق القلوب طبع دوم ص۱۵۷، خزائن ج۱۵ ص۴۷۹) پر آپ نے یوں لکھا: ’’میں ابھی لکھ چکا ہوں کہ میرے ساتھ ایک لڑکی پیدا ہوئی تھی۔ جس کا نام جنت تھا اور پہلے وہ لڑکی پیٹ میں سے نکلی تھی اور بعد میں اس کے میں نکلا تھا اور میرے بعد میرے والدین کے گھر اور کوئی لڑکا لڑکی نہیں ہوا اور میں ان کے لئے خاتم الولد تھا۔‘‘
اب ظاہر ہے کہ مرزاقادیانی کے خاتم الولد ہونے سے ان کے سابقہ بہن بھائیوں کی موت لازم نہیں آتی۔ بلکہ ان کی ماں کے پیٹ سے اور اولاد ہونے کا سلسلہ منقطع ہوگیا۔ اسی طرح خاتم النبیین کے معنی یہ ہیں کہ رسول پاک کی بعثت کے ساتھ ہی نئے نبیوں کی پیدائش کا سلسلہ بند ہوگیا نہ کہ پہلے زندہ نبیوں کی موت کا باعث ہوگیا۔ آیت ’’میثاق النبیین‘‘ تو تمام نبیوں کی موجودگی میں حضرت رسول کریمﷺ کی بعثت کو بھی ختم نبوت کے منافی نہیں بتلائی۔ بلکہ ان میں سے بعض کی زندگی کا ثبوت بہم پہنچاتی ہے۔ (برق آسمانی)
خود رسول پاکﷺ نے فرمایا کہ اگر موسیٰ علیہ السلام زندہ ہوتے تو یقینا میری اطاعت کرتے۔ یہ نہیں فرمایا کہ اگر وہ زندہ ہوتے تو میرے آنے سے مر جاتے۔
نیز خیال کیجئے۔ اس تقریر نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات پر قدرے روشنی ڈال دی ہے۔
’’والسلام علیٰ من التبع الہدیٰ‘‘
احقر: امان اﷲ شاہ دولہ گیٹ گجرات