(۷)’’پہلی امتوں کی طرح محدث پیدا ہوں گے اور محدث بفتحہ دال وہ لوگ ہیں۔ جن سے مکالمات ومخاطبات الٰہیہ ہوتے ہیں۔‘‘ (براہین احمدیہ ص۵۴۸ حاشیہ درحاشیہ، خزائن ج۱ ص۶۵۵)
(۷)’’اے عزیزو! اس شخص کو تم نے دیکھ لیا۔ جن کے دیکھنے کے لئے بہت سے پیغمبروں نے خواہش کی تھی۔ اس لئے اب ایمانوں کو خوب مضبوط کرو۔‘‘ (اربعین نمبر۴ ص۱۰۰، خزائن ج۱۷ ص۴۴۲)
حضرت سید المرسلینﷺ پر فضیلت ظلی اور بروزی کا بھی پردہ اٹھا دیا۔ ملاحظہ ہو:
۱… ’’ہمارے نبی کریمﷺ کی روحانیت نے پانچویں ہزار میں اجمالی صفات کے ساتھ ظہور فرمایا اور وہ زمانہ اس روحانیت کی ترقیات کا انتہاء نہ تھا۔ بلکہ اس کے کمالات کے معراج کے لئے پہلا قدم تھا۔ پھر اس روحانیت نے مجھے چھ ہزار کے آخیر میں یعنی اس وقت پوری طرح سے تجلی فرمائی۔‘‘ (خطبہ الہامیہ ص۱۷۷، خزائن ج۱۶ ص۲۶۶)
اگر یہ اقتباس کافی نہ ہو تو دوسرا ملاحظہ فرمائیں۔
۲… اسی بناء پر ہم کہہ سکتے ہیں کہ اگر آنحضرتﷺ پر ابن مریم اور دجال کی حقیقت کاملہ بوجہ موجود نہ ہونے کسی نمونہ کے جو معہ منکشف نہ ہوئی اور نہ دجال کے سترباع کے گدھے کی اصلی کیفیت کھلی ہو اور نہ یاجوج وماجوج کی عمیق تہ تک وحی الٰہی نے اطلاع دی ہو اور نہ ’’دابۃ الارض‘‘ کی ماہیت کما حقہ ہی ظاہر فرمائی گئی۔ (ازالہ اوہام ص۶۹۱، خزائن ج۳ ص۴۷۳)
۳… اس زمانہ میں خدا نے چاہا کہ جس قدر راست باز اور مقدس نبی گزر چکے ہیں۔ ایک ہی شخص کے وجود میں ان کے نمونے ظاہر کئے جائیں۔ سو وہ میں ہوں۔
(براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۹۰، خزائن ج۲۱ ص۱۱۷)
۴… تین ہزار معجزات ہمارے نبیﷺ سے ظہور میں آئے۔
(تحفہ گولڑویہ ص۶۷، خزائن ج۱۷ ص۱۵۳)
۵… میری تائید میں خدا نے جس قدر نشان ظاہر کئے ہیں۔ ان کو اگر فرداً فرداً شمار کروں تو تین لاکھ سے بھی زیادہ ہیں اور میں یہ بات خدا کی قسم کھا کر کہہ سکتا ہوں۔
(حقیقت الوحی ص۶۷، خزائن ج۲۲ ص۷۰)
غالباً اس قدر اقتباسات میرے دعویٰ کے اثبات کے لئے کافی ہوں گے۔ اگر کمی سمجھو تو اور ملاحظہ ہوں۔