’’کذلک قال الذین من قبلہم مثل قولہم تشابہت قلوبہم‘‘
{یوں ہی پہلی قوموں نے کہا تھا پس ان تمام کفار کے دل آپس میں ملے ہوئے ہیں۔}
دیباچہ ناظرین کرام! ومعزز حضرات! بدقسمتی سے میرے رشتہ دار اکثر مرزائیت کے جال میں آچکے ہیں۔ وہ مکمل طور پر کوشاں رہتے ہیں کہ مجھ کو بھی اس جال میں داخل کر لیں۔ کبھی تو زبانی تبادلہ خیالات کرتے رہتے ہیں اور کبھی خطوط وغیرہ بھی لکھتے ہیں۔ لیکن ان اندھوں کو معلوم نہیں کہ جن کا دامن گیر خاتم النبیین محمدﷺ ہوا ہے۔ وہ سراپا رحمت کو چھوڑ کر کس طرح سراپا ضلالت میں داخل ہوسکتا ہے؟ آخر میں نے خیال کیا کہ کوئی مختصر سی کتاب مرزاقادیانی کی کتابوں میں سے مرتب کرنی چاہئے۔ جس میں ان چند امور کا لحاظ رکھا جائے۔
۱…
مرزاقادیانی نے اپنی نبوت ورسالت کے لئے جو کچھ بھی تحریر کیا وہ سب ہی گذشتہ دجالوں سے لیاگیا ہے۔ جس سے صاف ثابت ہوتا ہے کہ ان سب کے دل آپس میں ملے ہوئے ہیں۔
۲…
باپ اور بیٹے کا آپس میں تعارض بلکہ باپ اپنے بیٹے کی تحریر سے مردود اور لعنتی ٹھہرتا ہے۔
۳…
مرزاقادیانی کے کلام میں تناقض ہے۔
اﷲتعالیٰ کی توفیق سے یہ بھی مکمل ہوگیا ہے۔ اگرچہ میں نے پبلک کے سامنے کوئی جدید شے نہیں لائی۔ لیکن تحریر نرالی لایا ہوں۔ امید ہے کہ تمام مسلمان اس کو بغور پڑھ کر احقر کو دعائے خیر سے یاد فرماویں گے۔
آخر میں اپنے رشتہ داروں کے لئے دعا کرتا ہوں کہ یا اﷲ میری اس ناچیز کتاب کو ان کے لئے ہدایت کا سبب بنادے اور عام مسلمانوں کو کسی بھی دجال کے قبضہ میں آنے سے اس کتاب کو سدراہ بنادے اور میرے لئے اس کتاب کو سبیل نجات بنادے۔ آمین!
واٰخردعوانا ان الحمد ﷲ رب العلمین!
احقر: امان اﷲ شاہ دولہ گیٹ گجرات