باب نمبر:۱۵ … مسیح مریض
حضرت مسیح علیہ السلام اپنی شفا بخشی کی خصوصیت کے سبب دنیا میں اس قدر مشہور ہیں اور ان کی مسیحائی اس حد تک زبان زد خلائق ہے کہ بے شمار تیر بہدف ادویات ان کے نام سے مشہور ہیں اور سب سے بڑا فخر جو کسی طبیب حاذق وصاحب کمال کو ہوسکتا ہے وہ ان کی نسبت کا ہے کہ مسیح زمان سے بڑھ کر کوئی خطاب نہیں سمجھا جاتا۔ کیوں؟ اس لئے کہ حضرت مسیح علیہ السلام سراپا شفا تھے۔ ان کے بدن کو چھونے سے خطرناک اور مایوس العلاج مریض شفا پاجاتے تھے اور ان کے دم سے جی اٹھتے تھے اور جب یہ حالت ہو تو کب ممکن ہے کہ وہ خود بھی کبھی بیمار ہوئے ہوں۔ اس لئے کسی کو یہ ثابت کرنے کا دعویٰ ہے نہ ہمت کہ عمر بھر کبھی ان کا سربھی دکھا ہو۔ اب اس شخص کے لئے جو مسیح کے نام پر آئے اور ان کی تمام صفات وکمالات اپنے اندر رکھنے کا مدعی ہو تو ضرور ہے کہ اگر وہ دوسروں کو شفا نہ دے سکے تو کم از کم خود امراض گوناگوں کا شکار اور دائم المریض نہ ہو۔ لیکن مرزاقادیانی کا حال عجیب زبوں اور خستہ ہے کہ جس قدر جسم پر بال تھے۔ انہیں اسی قدر عوارض لاحق تھے۔ جن کے باعث وہ ہمیشہ تکلیف اٹھاتے رہتے تھے اور غالباً انہیں کے حق میں کسی نے یہ برجستہ اور پر مغز مصرعہ کہا ہے کہ ؎
مژدہ باداے مرگ عیسیٰ آپ ہی بیمار ہیں
ذیل میں مرزاقادیانی کے اپنے الفاظ میں ان کی بیماریوں کی فہرست درج کی جاتی ہے۔ تاکہ ناظرین کرام کو مسیح قادیان کی زبوں حالی پر ترس آئے۔
۱… ’’میں تو اکثر عوارض لاحقہ سے بیمار رہتا ہوں اور درد سر کی بیماری مجھے ۳۰سال سے ہے۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۷، خزائن ج۱۱ ص۷)
۲… ’’ایک دفعہ قولنج زحیری سے سخت بیمار ہوا اور سولہ دن پاخانہ کی راہ سے خون آتا رہا اور سخت درد تھا جو بیان سے باہر ہے۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۲۳۴، خزائن ج۲۲ ص۲۴۶)
۳… ’’ایک دفعہ مجھے دانت میں سخت درد ہوئی۔ ایک دم قرار نہ تھا۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۲۳۵، خزائن ج۲۲ ص۲۴۶)
۴… ’’دو مرض میرے لاحق حال ہیں۔ ایک بدن کے اوپر کے حصے میں اور دوسری بدن کے نیچے کے حصے میں۔ اوپر کے حصے میں دوران سر ہے اور نیچے کے حصے میں کثرت