دعویٰ نبوت کی آیات پیش ہوچکیں اور وہ مقامات بھی پیش ہوچکے جن سے دعویٰ میں ایک تخصیص کی ہے۔ یعنی جدید شریعت لانے والا نبی ہونے سے انکار کیا ہے اور کہا ہے کہ میں بغیر شریعت کے نبی ہوں۔ جیسے بنی اسرائیل میں کئی نبی ہوگذرے ہیں۔ جن پر کوئی کتاب نازل نہیں ہوئی۔ مگر یہ ابتدائے عشق ہے۔ آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔
اب آپ فرمائیں گے کہ میری وحی امر بھی ہے اور نہی بھی۔ احکام شریعت کی تجدید بھی ہے اور تنسیخ بھی اور اسی کا نام شریعت ہے۔ گویا کہ آپ نے ترقی کے زینہ پر دو سراقدم رکھا اور تشریعی نبی بن بیٹھے۔ غور سے پڑھئے:
باب نمبر:۶ … امرونہی (تجدید وتنسیخ شریعت)
۱… ’’یہ بھی تو سمجھو کہ شریعت کیا چیز ہے۔ جس نے اپنی وحی کے ذریعہ چند امرونہی بیان کئے اور اپنی امت کے لئے ایک قانون مقررکیا۔ وہی صاحب شریعت ہوگیا۔ پس اسی تعریف کی رو سے بھی ہمارے مخالف ملزم ہیں۔ کیونکہ میری وحی میں امر بھی ہے اور نہی بھی۔‘‘
(اربعین نمبر۴ ص۶، خزائن ج۱۷ ص۴۳۵)
۲… ’’میری شریعت میں امر بھی ہے اور نہی بھی اور شریعت کے ضروری احکام کی تجدید ہے۔‘‘ (اربعین نمبر۴ ص۶ زیر حاشیہ، خزائن ج۱۷ ص۴۳۵)
جہاد حرام
۳… ’’جہاد یعنی دینی لڑائیوں کی شدت کو خداتعالیٰ آہستہ آہستہ کم کرتا گیا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے وقت اس قدر شدت تھی کہ ایمان لانا بھی قتل سے نہیں بچا سکتا تھا اور شیر خوار بچے بھی قتل کئے جاتے تھے۔ پھر ہمارے نبیﷺ کے وقت میں بچوں، بوڑھوں اور عورتوں کا قتل کرنا حرام کیاگیا اور بعض قوموں کے لئے بجائے ایمان کے صرف جزیہ دے کر مواخذہ سے نجات پانا قبول کیاگیا اور مسیح موعود کے وقت قطعاً جہاد کا حکم موقوف کر دیا گیا۔‘‘
(اربعین نمبر۴ ص۱۳ حاشیہ، خزائن ج۱۷ ص۴۴۳)
۴… ’’ہر ایک شخص جو میری بیعت کرتا ہے اور مجھ کو مسیح موعود جانتا ہے اسی روز سے اس کو یہ عقیدہ رکھنا پڑتا ہے کہ اس زمانے میں جہاد قطعاً حرام ہے۔‘‘
(ضمیمہ رسالہ جہاد ص۶، خزائن ج۱۷ ص۲۸)
اب آپ دیکھ چکے کہ مرزاقادیانی کی تعلیم میں امر بھی ہے اور نہی بھی۔ شریعت کے