پیش لفظ
صدر الافاضل الفقیہ علامۃ العصر استاذی ومولائی مفتی محمد شفیع صاحب دیوبندی مفتی اعظم پاکستان وممبر بورڈ آف تعلیمات اسلامیہ حکومت پاکستان۔
’’الحمدﷲ وکفیٰ سلام علیٰ عبادہ الذی الصطفیٰ‘‘
اہل بصیرت پر مخفی نہیں کہ فتنہ قادیانیت اسلام، مسلمان ممالک اسلامیہ کے لئے بعض حیثیات میں تمام سابقہ فتنوں سے زیادہ خطرناک ہے۔ اس فرقہ کی تاریخ اور بانیٔ فرقہ مرزاغلام احمد قادیانی کے اپنے بیانات اس پر شاہد ہیں کہ درحقیقت یہ ایک پولیٹکل (سیاسی) جماعت ہے جس کو مسلمانوں میں تفرقہ ڈالنے، مسلمانوں کو اصول اسلام سے ہٹانے، انگریزوں کی مکمل اطاعت پر مجبور کرنے، ممالک اسلامیہ میں فساد برپا کرنے کے لئے انگریزوں کی شاطرانہ سیاست نے جنم دیا ہے۔ مگر مسلمانوں میں یہ وسائس صرف مذہبی لباس ہی میں کارگر ہوسکتے تھے۔ اس لئے شروع سے تبلیغ اسلام کا نام دے کر اس فرقے کو کھڑا کیاگیا۔ مرزاغلام احمد قادیانی نے پہلے پہلے اپنے آپ کو صرف ایک مبلغ اسلام کے نام سے پیش کیا۔ مخالف اسلام مذاہب کے مقابلے میں چند رسائل وکتب لکھ کر مسلمانوں کی توجہ کو اپنی طرف پھیرنا چاہا۔
اس کے بعد تدریجی طور پر کچھ دعوے شروع ہوئے۔ مجدد، مہدی، محدث وغیرہ کے دعوؤں کا سلسلہ چلتا رہا۔ مسلمان قوم اپنی قدیم فطرت کے مطابق خدمت اسلام کے نام پر ان کی شکار ہوتی گئی۔ کیونکہ مجدد یا محدث یا مہدی ہونا کسی مسلمان کا کچھ مستبعد یا شرعی قواعد سے ناجائز نہ تھا۔ لیکن اس کے ساتھ ہی ان کا نہایت گرا ہوا کریکٹر اور معاملات میں صریح جھوٹ لوگوں پر ظاہر ہوتا رہا۔ سمجھدار اور دین دار طبقہ پہلے ہی اس سے بیزار ہوگیا۔ لیکن دوسری طرف کچھ جاہل بیوقوف لوگ اس کے دام میں پھنس گئے جو اس کے ہر دعویٰ کی تصدیق وتائید کے لئے تیار نظر آئے۔ مرزاقادیانی کا حوصلہ بڑھا اور نبوت کا دعویٰ شروع ہوا۔ ابتداء میں مسیح موعود بنے۔ پھر دبے دبے لفظوں سے بروزی، مجازی، لغوی وغیرہ تاویلات کی آڑ لے کر نبوت کے دعویٰ کرتے گئے اور جب دام میں پھنسے ہوئے بیوقوفوں نے اس کو بھی مان لیا تو کھلے طور پر نبوت، رسالت، شریعت، وحی سبھی کچھ اس کے دعوؤں میں واضح طور پر شامل ہوگئے۔
فتنہ مرزائیت اور علمائے امت
حق پرست علمائے امت کا ہمیشہ یہ طریقہ رہا ہے کہ کسی مسلمان کی زبان وقلم سے کوئی