قارئین تعجب کریں گے۔ اگر انہیں علم ہو جائے کہ یہ اقوال صاحب ہوش لوگوں کے ہیں اور اس جماعت کے ممتاز افراد کے ہیں۔ جنہیں عقل وشعور کا دعویٰ ہے اور جو ایک ٹمٹماتا ہوا چراغ لے کر تاریک دنیا میں روشنی پھیلانے کے زعم میں پھرتے ہیں۔ یہ لوگ ایسی بے سروپا اور بے ربط باتیں کریں تو مقام حیرت ہے۔ کوئی مرزاقادیانی کی عمر ۸۲،۸۳سال بتاتا ہے۔ کوئی ۸۰سال سناتا ہے۔ پھر ایک کہتا ہے کہ وہ ۷۷یا ۷۸ برس زندہ رہے۔ دوسرا ۷۶برس کے بعد انہیں مار ڈالتا ہے۔ کوئی اور اٹھتا ہے اور بتاتا ہے کہ ۷۴برس کی عمر میں ہی مرزاقادیانی اس جہاں کو چھوڑ گئے۔ مولوی حکیم نورالدین فرماتے ہیں کہ مرزاقادیانی ۶۹ سال جئے۔ کوئی اور صاحب ۶۶کی عمر بتاتے ہیں اور حکیم خدا بخش نے تو کمال ہی کر دیا اور ۵۹سال سے زیادہ اپنے آقا کو زندہ رہنا انہیں پسند نہ آیا۔ غرض یہ ایک تماشا ہے اور ہماری عقل تو اس گتھی کو سلجھانے سے قاصر ہے۔ ممکن ہے کہ قادیان کا کوئی منجم ان اقوال کو تطبیق دے سکے۔ یہ بھی ممکن ہوسکتا کہ یہ سب عمریں درست ہوں اور سب سن صحیح مرزاقادیانی نے کئی بار جنم لیا اور کئی بار انتقال فرمایا ہو۔ مسئلہ بروز کے تو وہ قائل تھے ہی وہ خود ہی لکھتے بھی تو ہیں ؎
ہفصد وہفتاد قالب دیدہ ام
بارہا چوں سبزہ ہا روئیدہ ام
(ست بچن ص۸۴، خزائن ج۱۰ ص۲۰۸)
باب نمبر:۱۹ … خاتمہ سخن
لو یہ دس پورے ہوئے۔ ’’ہذا عشرۃ کاملۃ‘‘ سردست اسی عشرہ کاملہ پر اکتفاء کرتے ہیں۔ یہ ایسے صاف اور صریح، ظاہر اور روشن نشان ہیں۔ مرزاقادیانی کے کذب اور ان کی بطالت کے ایسے بیّن اور واضح دلائل رہیں۔ ان کے مفتری اور دجال ہونے کے کہ جسے اب بھی ان کی راستی اور صداقت پر ذرہ بھر اعتماد رہے۔ اس کے فہم کا قصور ہے۔ عقل سلیم پکارتی ہے کہ یہ دجل وافتراء ہے۔ تجربہ شہادت دیتا ہے کہ سادہ لوحوں کے لئے دام مکروفریب بچھا ہے اور نور فطرت اور نور ایمان مرزاقادیانی کے جھوٹ پر اور فریب پر گواہی دیتے ہیں کہ ہر کہ شک آرد کافر گرود۔
مرزائیو! کیا تم نے ساری دنیا کو احمق سمجھ لیا ہے۔ ہاں دنیا بیوقوفوں سے خالی نہیں۔ مگر تمہاری اپنی جماعت سے زیادہ کون عقل وفہم سے عاری ہوسکتا ہے کہ موٹی اور سادہ باتیں بھی سمجھ