مانے، چاہے حضرت کے زمانے میںیا ان کے بعد کسی کو نبی مانے تو اس نے اﷲ اور اس کے رسول کی تکذیب کی۔ (بیانات علمائے ربانی ص۱۶)
’’الصارم المسلول علیٰ شاتم الرسول‘‘ (از شیخ الاسلام ابن القیمؒ ص۶۸) میں ہے جو شخص حضرتﷺ کے بعد کسی کے متعلق یہ کہے کہ وہ اﷲ کا رسول ہے وہ کافر ہے اس کو قتل کرنا جائز ہے۔
’’(ہکذا فی مشکل الاثار ج۴ ص۱۰۴) یتعلق بہذہ المسئلۃ ان من اعتقدان یمکن مجیۃ النبی بعد نبینا علیہ السلام فہو مرتد وخارج عن الاسلام جازقتلہ‘‘
کفر مرزا کے متعلق اسلامی ممالک کے فتاوے
فتویٰ مکہ مکرمہ
’’بعد حمد اﷲ نقول۰ لا شک فی کفر مدعی النبوۃ لا نہ لا نبی بعد محمد صلے اﷲ واٰلہ وسلم بقولہ تعالیٰ ماکان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین وکل من صدقہ واتبعہ علی دعواہ فھو کافر مثلہ ولا یصح مناکحقہ لاھل الاسلام والحالت ہذہ واﷲ اعلم‘‘
(از رئیس القضاۃ شیخ عبداﷲ بن حسن)
ترجمہ: اﷲتعالیٰ کی حمد وثناء کے بعد ہم کہتے ہیں کہ مدعی نبوت کے کفر میں کوئی شک نہیں۔ کیونکہ آنحضرتﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں۔ اس لئے اﷲتعالیٰ فرماتے ہیں۔ ’’ماکان محمد ابا احد من رجالکم‘‘ اور جو شخص اس (مدعی نبوت) کے دعویٰ کی تصدیق کرے یا اس کی تابعداری کرے وہ مدعی نبوت کی طرح کافر ہے اور اہل اسلام سے ان کا رشتہ نکاح وبیاہ صحیح نہیں۔
مفتی قدس کا فتویٰ
بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
’’الحمدﷲ وحدہ والصلوٰۃ والسلام علے من لا نبی بعدہ صریح