انگریزی حکومت کی منافقانہ سیاست نے اچھے اچھے دماغوں کو ابن الوقتی کی طرف مائل وقائل کر دیا تھا۔ انہوں نے اس کام کی تکمیل کے لئے مسلمانوں میں ایک ایسا گروہ تلاش کیا جو دین اسلام کو چند سکوں کے بدلہ قربان کر سکے۔ اس کام کے لئے انگریز کو صرف خاندان مرزاغلام احمد قادیانی (پنجابی) نظر آیا۔ پسند اپنی اپنی نظر اپنی اپنی، چونکہ خاندان مرزا غلام احمد قادیانی علیہ مایستحقہ جواباً عن جد انگریزوں کا آلہ کاربن کر اسلام سے غداری میں اپنی مثال آپ تھا۔ بنائً علیہ شاطر انگریز نے غلام احمد قادیانی کو اس کام کے لئے منتخب کر کے نبوت کا دعویٰ کروایا کہ نبی اور نبوت کی تبدیلی سے امت بھی تبدیل ہو جائے گی۔ جہاد جیسے اہم فریضہ جس پر امت مسلمہ زندہ ہے حرام کروایا۔
تبلیغ اسلام کے لباس میں غیرممالک میں جاسوسی کے فرائض انجام دلوائے۔ ملت مرزائیہ نے اسلام وبلاد اسلامیہ کے خلاف جو خدمات انجام دی ہیں۔ ان کو کتاب ہذا کے صفحات آتیہ میں ملاحظہ فرمائیے۔
پاکستان بن جانے کے بعد خیال تھا کہ یہ گروہ اپنے سفید فام آقا کے جانے کے بعد اپنے ناپاک عزائم سے باز رہے گا۔ لیکن بدقسمتی سے حکومت میں اقتدار کی وجہ سے اس نے اپنی سرگرمیوں میں اضافہ شروع کر دیا اور مفلوک الحال مسلمانوں کو مرتد بنانے کی مہم تیز تر کردی۔ امت مرزائیہ کی ان اسلام کش پالیسیوں کے پیش نظر بندہ نے متوکلا علی اﷲ اس فتنہ عمیاء کے دجل وفریب کو عیاں کرنے اور اپنے مذہبی فرائض سے سبک دوش ہونے کے لئے اس ناچیز تالیف کو برادران ملک وملت کے سامنے پیش کیا ہے ؎
گر قبول افتد زہے عزوشرف
احقر وافقر: محمد امیر الزماں خاں کاشمیری خطیب فاروقی مسجد ۶؍شوال ۱۳۷۱ھ
فتنہ مرزائیت کے متعلق پاک وہند کی دو عظیم المرتبت شخصیتوں کی رائیں
(علامہ ڈاکٹر سرمحمد اقبالؒ کا ایمان افروز بیان) قادیانیوں اور جمہور مسلمانوں کے نزاع نے نہایت اہم سوال پیدا کیا ہے۔ ہندوستان کے مسلمانوں نے حال ہی میں اس کی اہمیت کو محسوس کرنا شروع کیا ہے۔ میرا ارادہ تھا کہ انگریز قوم کو ایک کھلی چٹھی کے ذریعہ اس مسئلہ کے معاشرتی اور سیاسی پہلوؤں سے آگاہ کروں۔ لیکن افسوس کہ صحت نے ساتھ نہ دیا۔ البتہ ایک ایسے معاملہ کے متعلق جو ہندی مسلمانوںکی پوری زندگی سے وابستہ ہے میں نہایت مسرت سے عرض کر کروںگا۔