ہوئے اور خدا کی شان ان کی لاش بھی اسی خردجال پر لاد کر لاہور سے قادیان پہنچائی گئی۔ کسی نے کیا خوب کہا ہے ؎
یہ کیسا ہے خردجال یہ عیسیٰ جس پہ اے یارو
بصد منت بصد خواہش کرایہ دے کر چڑھتا ہے
انکار ملائکہ
۱… ’’جبرائیل علیہ السلام جس کا سورج سے تعلق ہے۔ وہ بذات خود حقیقتاً زمین پر نہیں اترتا۔ اس کا نزول جو شروع میں وارد ہے۔ اس سے اس کی تاثیر کا نزول مراد ہے اور جو صورت انبیاء علیہم السلام دیکھتے تھے وہ جبرائیل وغیرہ کی عکسی تصویر تھی۔ جو ان کے خیال میں متمثل ہو جاتی تھی۔‘‘ (توضیح المرام ص۳، خزائن ج۳ ص۸۷)
۲… ’’ملک الموت بذات خود زمین پر اترکر روح قبض نہیں کرتا۔ بلکہ اس کی تاثیر سے قبض روح ہوتا ہے۔ دنیا میں جو کچھ ہورہا ہے۔ نجوم کی تاثیر سے ہورہا ہے۔ ملائکہ سیاروں کی ارواح ہیں۔ وہ سیاروں کے لئے جان کا حکم رکھتے ہیں۔ لہٰذا وہ کبھی سیاروں سے جدا نہیں ہوتے۔‘‘ (توضیح المرام ص۳۰،۳۲، خزائن ج۳ ص۶۶،۶۸)
جبرائیل اور ملائکہ کا انکار اس سے زیادہ صاف الفاظ میں اور کیا ہوسکتا ہے؟ ہندو فلاسفروں کی تقلید میں فرماتے ہیں۔ ’’گویا دنیا میں جو کچھ ہورہا ہے نجوم کی تایثرات سے ہورہا ہے۔‘‘
حالانکہ ی بالبداہت باطل اور لغو خیال ہے۔ اسی طرح ملائکہ کو ارواح کواکب کہنا مذہب اسلام کے سراسر خلاف ہے اور پھر یہ کہنا کہ وہ کبھی سیاروں سے جدا نہیں ہوتے تو لغو تر ہے اور قرآن کے خلاف۔ جس کی رو سے وہ ایک جاندار مخلوق ہیں، پر رکھتے ہیں۔ خدا کی تسبیح وتقدیس کرتے ہیں اور اس کے حکم کے مطابق زمین پر نازل ہوتے ہیں۔ اب دیکھئے مرزاقادیانی معجزات کا کس طرح انکار کرتے ہیں۔
باب نمبر:۱۰ … انکار معجزات
۱… ’’ممکن ہے کہ آپ نے کسی معمولی تدبیر کے ساتھ کسی شبکور وغیرہ کو اچھا کیا