یعنی کتوں کی طرح مرے۔ کپڑے نوچے اور اپنی زبان سے ایسے الفاظ نکالے کہ بجز شیطان ملعون کے کوئی نہ نکال سکتا تھا۔
۳۱… ’’رئیس المفرین پولوس کہ رئیس مفترین بود۔‘‘
(مکتوب عربی ص۱۹۵، خزائن ج۱۱ ص۱۹۵)
۳۲… ’’میری کتابوں کو ہر مسلمان محبت کی آنکھ سے دیکھتا ہے اور ان کے معارف سے فائدہ اٹھاتا ہے اور مجھے قبول کرتا ہے۔ مگر رنڈیوں (زناکاروں) کی اولاد جن کے دلوں پر خدا نے مہر کر دی۔ وہ مجھے قبول نہیں کرتے۔‘‘
(آئینہ کمالات اسلام ص۵۴۷،۵۴۸، خزائن ج۵ ص ایضاً)
دوستو! یہ اس شخص کا کلام ہے جو چودھویں صدی کے سرے پر مسلمانوں کا امام ہوکر آیا ہے اور چونکہ اﷲتعالیٰ جانتا ہے کہ اس کو جہاں کے بے ادبوں اور بدزبانون سے مقابلہ کرنا پڑے گا۔ اس لئے اخلاقی قوت بھی اعلیٰ درجہ کی اسے عطاء کی ؎
آفاقہا گردیدہ ام مہرتباں ورزیدہ ام
بسیار خوباں دیدہ ام اما تو چیزے دیگرے
یہ جو کچھ ہم نے نقل کیا ہے مرزاقادیانی کی مکروہات ومذمات اور لغویات کا عشر عشیر بھی نہیں۔ مصنف عصائے موسیٰ نے ان کی گالیوں کو انتخاب کر کے ابجد کے لحاظ سے مرتب کیا ہے۔ مگر اس میں یہ نقص ہے کہ اصل کتاب کے حوالہ نہیں دئیے گئے اور صرف عبارتیں نقل کر دی ہیں۔ (احتساب قادیانیت ج۲ میں مرزاقادیانی کی بدزبانی ابجد کے حساب سے باحوالہ موجود ہے۔ خذ وکن من الشاکرین۔ مرتب) لیکن پھر بھی ہر شخص اپنی ضرورت کے مطابق بیہودہ گوئیوں کا بے حساب ذخیرہ ان کی کتابوں سے جمع کر سکتا ہے۔ ہم نے تو صرف ان کی ایک دو تصنیف کے چند اوراق سے یہ سب کچھ بادل ناخواستہ فراہم کیا ہے اور اس کے لئے ہم خدا کی پناہ مانگتے ہیں۔ کسی شاعر نے اپنے محبوب کی تعریف میں کہا ہے ؎
اثر لبھانے کا جاناں تیرے بیان میں ہے
کسی کی آنکھ میں جادو تیری زبان میں ہے
لیکن مرزاقادیانی کی زبان اور آنکھ دونوں میں جادو ہے۔ سحر زباں تو آپ فرماچکے۔ آنکھ کا جادو دیکھنا متصور ہو۔ تو کتاب حقیقت الوحی میں ان کی تصویر ملاحظہ ہو۔