سطور ذیل میں اس فریب کار گروہ کے بعض ایسے مغالطوں کا تذکرہ کر کے ان کی پردہ دری کی جاتی ہے۔ جن کا استعمال یہ لوگ اکثر کرتے ہیں۔ سمجھدار آدمی ان نمونوں کو دیکھ کر ان کے دوسرے مغالطوں کا حل بھی آسانی کے ساتھ معلوم کر سکتا ہے اور ان کی دھوکہ بازیوں سے محفوظ رہ سکتا ہے۔ یہ مغالطے دو قسم کے۔ عقلی اور نقلی!
عقلی مغالطے
پہلا مغالطہ… آپؐکی امت میں نبی ہوں؟
عام طور پر یہ لوگ کہا کرتے ہیں کہ ’’سرور انبیائﷺ کی بے مثال فضیلت کے پیش نظر یہ ضروری ہے کہ آپ کی امت میں بھی انبیاء مرسلین پیدا ہوں۔ کیونکہ آنحضورﷺ سے پہلے جو جلیل القدر انبیاء گذرے ہیں۔ مثلاً حضرت موسیٰ، حضرت داؤد علیہما السلام ان کی امتوں میں ان سے کم درجہ کے انبیاء ہوتے رہے۔ پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ افضل الانبیاء کو اس فضیلت سے محروم کیا جائے۔‘‘
اس مہمل اور سرتاپا فریب استدلال سے یہ لوگ اکثر ناواقفوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ آئندہ سطریں بتائیں گی کہ حقیقت کے لحاظ سے یہ محض فریب نظر مغالطوں کا مجموعہ ہے۔
پہلا مغالطہ تو یہ ہے کہ کسی نبی کی امت میں دوسرے نبی کا مبعوث ہونا اوّل کے لئے فضیلت ظاہر کیا گیا ہے۔ حالانکہ فی نفسہ یہ کوئی فضیلت نہیں۔ انبیاء علیہم السلام اجتباء کے طریقہ سے مبعوث ہوتے ہیں اور ہر نبی کا اجتباء انتخاب براہ راست حق تعالیٰ جل شانہ کی طرف سے ہوتا ہے۔ کسی نبی کی امت میں ہونے کو اس میں کوئی دخل نہیں ہوتا۔ دیکھو اﷲتعالیٰ فرماتے ہیں: ’’اﷲ یعلم حیث یجعل رسالتہ (الانعام:۱۲۴)‘‘ {اﷲتعالیٰ ہی جانتے ہیں کہ کس کو نعمت رسالت عطاء فرمائیں۔}
دوسرے یہ کہ اگر ہم فضیلت بھی تسلیم کر لیں تو ایک جزئی فضیلت ہوئی۔ کیا ضروری ہے کہ یہ فضیلت آنحضورﷺ کو بھی حاصل ہو؟ آنحضورﷺ سے پیشتر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو بھی یہ فضیلت نہیں حاصل ہوئی اور ان کی امت میں بھی کوئی نبی نہیں ہوا۔ اس سے ان کے فضائل میں کیا کمی ہوگئی؟ آنحضورﷺ کو سب انبیاء پر فضیلت کلی حاصل ہے۔ اگر بعض انبیاء کو آپ پر