اور حضرت عیسیٰ کے وقت میں عیسیٰ کی اور سیدنا ومولانا حضرت محمد مصطفیﷺ کی آواز اسلام کا صور تھا۔ اسی طرح آج قادیان سے بلند ہونے والی آواز بھی اسلام کی آواز ہے۔‘‘
مرزامحمود احمد قادیانی خلیفہ قادیان (انوار خلافت ص۹۰) میں لکھتے ہیں: ’’ہمارا یہ فرض ہے کہ غیراحمدیوں کو مسلمان نہ سمجھیں اور ان کے پیچھے نماز نہ پڑھیں۔ کیونکہ ہمارے نزدیک وہ خدائے تعالیٰ کے ایک نبی کے منکر ہیں۔ یہ دین کا معاملہ ہے۔ اس میں کسی کو اپنا اختیار نہیں۔‘‘
(الفضل ج۸ ص۵۹) میں ہے: ’’غیراحمدیوں کا کفر بینات سے ثابت ہے اور ان کے لئے دعائے مغفرت جائز نہیں۔ الغرض اس وقت مرزائی امت نے تمام مسلمانوں کے خلاف ہر طرح کی زبان درازی، انبیاء علیہم السلام کی توہین، اپنی نبوت ورسالت کا اعلان جابجا شروع کیا۔‘‘
علمائے دیوبند اور فتنہ قادیانیت
حضرات علمائے دیوبند ایک ٹھوس تعلیمی کام میں مشغول ہنگاموں اور پلیٹ فارموں سے دور رہنے کے عادی تھے۔ لیکن اس وقت فتنہ قادیانیت کا شیوع مسلمانوں کو ہزار طرح کے حیلوں سے مرتد بنانے کی اسکیم ناقابل تحمل ہوگئی تو دارالعلوم دیوبند کے صدر مدرس حضرت مولانا سید محمد انور شاہ کشمیریؒ اور شیخ الاسلام حضرت مولانا شبیر احمد عثمانیؒ اور دوسرے اکابر علماء اس پر مجبور ہوئے کہ اس فتنہ کو مسلمانوں میں آگے نہ بڑھنے دیں۔ اس وقت ان اکابر کی ایک جماعت نے دیوبند سے صوبہ سرحد تک ایک تبلیغی دورہ کر کے جابجا اپنی تقریروں سے ان کے مکائد کی قلعی کھولی اور مسلمانوں کو ان کے شر سے آگاہ کیا۔
قادیانیوں نے اپنے مکرو دجل اور مرزاقادیانی کے ذاتی حالات پر پردہ ڈالنے کے لئے چند علمی مسائل حیات عیسیٰ علیہ السلام، مسئلہ ختم نبوت وغیرہ میں مسلمانوں کو الجھا دیا تھا۔ جن سے درحقیقت مرزاقادیانی کی نبوت اور قادیانی مذہب کا کوئی تعلق نہ تھا۔ مگر طویل الذیل علمی مسائل میں ہر شخص کو کچھ نہ کچھ بولنے کا موقع مل جاتا ہے اور اسی وجہ سے یہ بحثیں مسلمانوں میں چل پڑھیں۔ حضرات علمائے دیوبند نے تحریری طور پر بھی بیسیوں رسائل ان کے ہر مسئلہ اور ہر موضوع پر تصنیف فرمائے۔ حضرت مولانا سید محمد انور شاہ کشمیریؒ نے قادیانیوں کی تکفیر پر رسالہ اکفار الملحدین، حیات عیسیٰ علیہ السلام کے ثبوت میں عقیدۃ الاسلام عربی زبان میں اور مسئلہ ختم نبوت (پر خاتم النبیین) فارسی زبان میں تصنیف فرمائے۔ حضرت شیخ الاسلام مولانا شبیر احمد عثمانیؒ نے اسی زمانے میں رسالہ ’’الشہاب‘‘ لکھا۔ حضرت مولانا سید مرتضیٰ حسن چان پوریؒ ناظم تعلیم دارالعلوم نے ایک درجن سے زائد رسالے ہر موضوع پر لکھے۔