ہیں۔ بلکہ آسمان پر ایک پاک وجود ہے جس کا روحانی افاضہ میرے شامل حال ہے۔یعنی محمد مصطفیﷺ۔‘‘ (ایک غلطی کا ازالہ ص۷، خزائن ج۱۸ ص۲۱۱)
پھر ارشاد ہوتا ہے کہ:
۱… ’’مسیح ابن مریم کیونکر آسکتا ہے وہ رسول تھا اور خاتم النبیین کی دیوار اس کو آنے سے روکتی ہے۔سو اس کا ہم رنگ آیا۔ وہ رسول نہیں مگر رسولوں کا مشابہ اور مثل ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۵۲۲، خزائن ج۳ ص۳۸۰)
۲… ’’اب جبرائیل علیہ السلام بعد وفات رسول اﷲﷺ ہمیشہ کے لئے وحی نبوت لانے سے منع کیاگیا۔ یہ تمام باتیں سچ اور صحیح ہیں تو پھر کوئی شخص بحیثیت رسالت ہمارے نبیﷺ کے بعد ہر گز نہیں آسکتا۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۵۷۷، خزائن ج۳ ص۴۱۲)
۳… ’’تمام نبوتیں اور کتابیں جو پہلے گذر چکی ہیں۔ ان کی الگ الگ پیروی کی حاجت نہیں رہی۔ کیونکہ نبوت محمدیہ ان سب پر مشتمل اور حاوی ہے اور بجز اس کے اور راہیں بند ہیں۔ تمام سچائیاں جو خدا تک پہنچاتی ہیں۔ اس کے اندر ہیں۔ نہ اس کے بعد کوئی سچائی آئے گی اور نہ اس سے پہلے کوئی سچائی تھی جو اس میں موجود نہیں۔ اس لئے اس نبوت پر تمام نبوتوں کا خاتمہ ہے اور ہونا چاہئے تھا۔ کیونکہ جس چیز کے لئے ایک آغاز ہے۔ اس کے لئے ایک انجام بھی ہے۔‘‘ (رسالہ الوصیت ص۱۳، خزائن ج۲۰ ص۳۱۱)
دیکھئے! باب نبوت بالکل مسدود ہوگیا اور وحی نبوت بند کی گئی۔ نزول جبرائیل علیہ السلام ممتنع، خاتم النبیین کی دیوار آہنی، سد سکندری کی طرح حائل ہے اور کوئی نبی نہیں آسکتا۔ کیونکہ نبوت کا پاک سلسلہ جس کے لئے ایک آغاز ہے۔ اس کے لئے ایک انجام بھی ہے۔ آدم علیہ السلام سے شروع ہوکر محمدﷺ پر ختم ہوگیا اور ہمیشہ کے لئے ختم ہوگیا۔ یہاں تک کہ مرزاقادیانی ایک مدعی نبوت مسمی ڈوئی کو لکھتے ہیں: ’’وانک نفتری علی اﷲ فی دعوۃ النبوۃ والنبوۃ قد انقطعت بعد نبینا صلعم‘‘ یعنی ارے ڈوئی تو نے نبوت کے دعویٰ میں اﷲتعالیٰ پر افتراء کیا ہے۔ کیونکہ یقینا محمد رسول اﷲﷺ پر نبوت ختم ہوچکی ہے۔
باب نمبر:۸ … مرزاقادیانی کی کتب الہامی
’’ہذا کتاب مبارک فقوموا الاجلال والاکرام‘‘ یہ کتاب مبارک ہے۔ اس کی تعظیم کے لئے کھڑے ہو جاؤ۔ اس کتاب کی تحریر کے وقت دو مرتبہ جناب رسول اﷲﷺ کی زیارت مجھ کو ہوئی اور آپ نے اس کتاب کی تالیف پر بہت مسرت ظاہر کی۔ (البشریٰ ج۲ ص۳۵)