باب نمبر:۷ … انکار نبوت
۱… ’’میں نبوت کا مدعی نہیں۔ بلکہ ایسے مدعی کو اسلام سے خارج سمجھتا ہوں۔‘‘
(فیصلہ آسمانی ص۳، خزائن ج۴ ص۳۱۳)
۲… ’’مجھے یہ کہاں حق ہوتا کہ میں نبوت کا دعویٰ کروں اور اسلام سے خارج ہو جاؤں اور قوم کافرین میں جاکر مل جاؤں اور یہ کیونکر ممکن ہوسکتا ہے کہ مسلمان ہوکر نبوت کا دعویٰ کروں۔‘‘ (حمامۃ البشریٰ ص۷۹، خزائن ج۷ ص۲۹۷)
۳… ’’آنجناب ختم المرسلینﷺ کے بعد دوسرے مدعی نبوت اور رسالت کو کاذب اور کافر جانتا ہوں۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۳۰،۲۳۱)
۴… ’’واضح ہو کہ ہم نبوت کے مدعی پر لعنت بھیجتے ہیں اور ’’لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ‘‘ کے قائل ہیں اور آنحضرتﷺ کی ختم نبوت پر ایمان رکھتے ہیں اور وحی نبوت نہیں بلکہ وحی ولایت جو زیرسایہ نبوت محمدیہ اور بہ اتباع آنجنابﷺ اولیاء اﷲ کو ملتی ہے اس کے ہم قائل ہیں۔ اس سے زیادہ جو شخص ہم پر الزام لگائے وہ تقویٰ اور دیانت کو چھوڑتا ہے۔‘‘
(اشتہار مورخہ ۲۰؍شعبان ۱۳۴۱ھ، مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۲۹۷)
۵…
ہست او خیر الرسل خیر الانام
ہر نبوت را بروشد اختتام
(سراج المنیر ص۹۳، خزائن ج۱۲ ص۹۵)
فرماتے ہیں۔ ’’بھلا یہ کب ممکن ہے کہ میں مسلمان ہوکر نبوت کا دعویٰ کروں۔‘‘ گویا دعویٰ نبوت منافی اسلام ہے۔ اسلام سے خارج اور کافر وکاذب بننا ہے اور ہم بھی کہتے ہیں کہ بجاہے۔ لیکن جب مرزاقادیانی نے دعویٰ نبوت کیا تو وہ کیا ہوئے؟ ہم اپنی طرف سے کچھ نہیں کہتے۔ صرف انہیں کے الفاظ ان پر چسپاں کرتے ہیں کہ وہ اسلام سے خارج ہیں۔ کاذب اور کافرہیں، اور آخری حوالہ کیسا واضح ہے۔ جس میں لکھتے ہیں کہ ؎
ہر نبوت رابروشد اختتام
یعنی آنحضرتﷺ پر ہر قسم کی نبوت کا خاتمہ ہوگیا۔ اب نہ کوئی ظلی نبی ہوگا نہ بروزی۔ نہ انعکاسی، نہ طفیلی، نہ براہ راست، نہ بالواسطہ، نہ مستقل نہ غیر مستقل۔ غرض نبوت کی تمام کھڑکیاں بند کی گئیں اور مرزاقادیانی کا یہ حیلہ بھی باطل ہوا کہ: ’’یہ تمام فیوض بلاواسطہ مجھ پہ نہیں