قادیانی نبی جنون میں کیا کچھ کہہ رہا ہے۔ جس کو نہ ماقبل کی خبر ہے نہ مابعد کی۔ ’’دروغ گورا حافظہ نباشد‘‘ کی مثال شاید مرزاقادیانی کے لئے ہی وضع کی گئی ہے۔
اس کے بعد ہند اور بیرون ہند کے چند مشاہیر علمائے اسلام کے فتاوے بھی درج کئے جاتے ہیں تا کہ مرزائیوںاور بعض ارباب حل وعقد کے اس گمراہ کن پروپیگنڈہ کی قلعی کھل جائے کہ یہ مسئلہ صرف احرار اسلام اور مرزائیوں کا ہے۔
فتاویٰ علمائے اسلام متعلقہ کفر مرزا
شیخ الاسلام والمسلمین اسوۃ السلف وقدوۃ الخلف مجتہد العصر
حضرت العلامہ مولانا سید محمد انور شاہ صاحب الکشمیری قدس سرہ
بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
مرزائیوں کا اختلاف قانون اور اصول کا اختلاف ہے
اہل سنت والجماعت اور مرزائی مذہب والوں میں قانون کا اختلاف ہے۔ علمائے دیوبند اور علمائے بریلی میں واقعات کا اختلاف ہے۔ قانون کا نہیں۔ شیخ الاسلام سید محمد انور شاہ کشمیری گواہ مدعیہ نے ان اصولوں کے تحت جوان کے بیان کے حوالہ سے (مقدمہ بہاولپور میں) بیان کئے جاچکے ہیں۔ چھ وجوہات ایسی بیان کی ہیں جن کی بناء پر ان کے نزدیک مرزاقادیانی باجماع کافر اور مرتد قرار دئیے جاسکتے ہیں اور جن کی وجہ سے ان کی رائے میں ہندوستان کے تمام فرقے باوجود سخت اختلاف خیال اور اختلاف مشرب کے ان کے کفر اور ارتداد اور ان کے متبعین کے کفر وارتداد پر متفق ہیں۔ یہ وجوہات حسب ذیل ہیں۔
۱… ختم نبوت کا انکار اور اس کے اجماعی معنی کی تحریف اور جس مذہب میں سلسلہ نبوت منقطع ہو اس کو لعنتی اور شیطانی مذہب قرار دینا۔ (حقیقت الوحی ص۱۴۹،۱۵۰)
۲… دعویٰ نبوت مطلقہ وتشریعہ۔ (انجام آتھم ص۶۲)
۳… دعویٰ وحی اور اپنی وحی کو قرآن کے برابر قرار دینا۔ (ایضاً ص۱۵۰)
۴… حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی توہین۔
(حقیقت الوحی ص۱۵۵،۱۷۹، آئینہ کمالات اسلام ص۵۴۷)