پاگل۔ آپ کو کامل اختیار ہے۔ ہم اپنی طرف سے مزید حاشیہ آرائی غیر مناسب سمجھتے ہیں۔
باب نمبر:۱۳ … مرزاقادیانی کے سفید جھوٹ
مرزاقادیانی نے حضرت مسیح علیہ السلام کی نسبت یہ کفر بکا تھا کہ معاذ اﷲ: ’’آپ کو کسی قدر جھوٹ بولنے کی بھی عادت تھی۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۵، خزائن ج۱۱ ص۲۸۹)
اور ہم اس کے جواب میں کہتے ہیں۔ ’’لعنت اﷲ علی الکاذبین‘‘ پھر مرزاقادیانی کا یہ کس قدر جھوٹ ہے کہ انہوں نے اس صادق الصادقین کی طرف بلا سند جھوٹ منسوب کیا ہے۔ مگر درحقیقت انہوں نے اپنی دروغ گوئی کے لئے عذر ڈھونڈا ہے۔ ہم بتائیں گے کہ جھوٹ ان کے ضمیر میں داخل تھا۔ وہ کتاب اور صفحہ کا حوالہ دے کر بھی جھوٹ بول دیا کرتے تھے اور ہمیں ان کی جرأت دیکھ کر حیرت ہوتی ہے۔ ہم ذیل میں ان کے چند جھوٹ لکھ کر قادیانی دوستوں کو بتاتے ہیں کہ ہم دعویٰ بلا دلیل نہیں کیا کرتے جو کہتے ہیں اسے ثابت بھی کرتے ہیں اور ہمیں مرزاقادیانی کی طرح جھوٹ بولنے کی مکروہ عادت نہیں ؎
صادق ہوں اپنے قول پہ غالب خدا گواہ
کہتا ہوں سچ کہ جھوٹ کی عادت نہیں مجھے
۱… ’’قرآن شریف بلکہ تورات کے بعض صحیفوں میں بھی یہ خبر موجود ہے کہ مسیح موعود کے وقت طاعون پڑے گی۔ بلکہ حضرت مسیح علیہ السلام نے بھی انجیل میں خبر دی ہے۔‘‘
(کشتی نوح ص۵،۶، خزائن ج۱۹ ص۵)
’’بائبل کی کتابوں میں موجود ہے کہ مسیح موعود کے وقت طاعون پڑے گی۔‘‘
(کشتی نوح ص۵ حاشیہ، خزائن ج۱۹ ص۵)
۲… ’’سنت جماعت کا مذہب ہے کہ امام مہدی فوت ہوگئے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۴۵۷، خزائن ج۳ ص۳۴۴)
۳… ’’حضرت مسیح کا اپنا عقیدہ تھا کہ یہودیوں کے لئے یہودی بادشاہ چاہئے نہ کہ مجوسی۔ اس بناء پر ہتھیار بھی خریدے۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۵، خزائن ج۱۱ ص۲۸۹)
۴… مولانا ثناء اﷲ صاحب کی بابت لکھتے ہیں: ’’دو دو آنے کے لئے دربدر خراب ہوتے پھرتے ہیں اور خدا کا قہر نازل ہے۔ مردوں کے کفن اور وعظ کے پیسوں پر گذارہ ہے۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۲۳، خزائن ج۱۹ ص۱۳۲)
نوٹ ۔ ( پی ڈی ایف فائل میں صفحہ نمبر 74 موجود نہیں یونی کوڈ میں ہم یہیں پر لکھ رہے ہیں)
۵… ’’قطعی طور پر ثابت ہوچکا ہے کہ عیسیٰ نے ملک کشمیر کی طرف ہجرت کی بعد اس کے کہ آپ کو اﷲ نے بڑے فضل سے نجات دی اور اس ملک میں بہت مدت تک بستے رہے۔ حتیٰ کہ مر گئے اور مردوں میں جا ملے اور آپ کی قبر شہر سری نگر میں جواس خطہ کے سب سے بڑے شہروں میں ہے۔ اب تک موجود ہے… تسلی اور اطمینان کے لئے اس کتاب (اکمال الدین) کو پڑھنا چاہئے۔ کیونکہ ہمیں بیان تفصیل کے ساتھ لکھا ہوا ہے۔‘‘
(رسالہ الہدیٰ ص۱۱۷، خزائن ج۱۸ ص۳۶۱)
کتاب اکمال الدین کا حوالہ دے کر مرزاقادیانی نے لوگوں کو دھوکا دینا چاہا ہے۔ حالانکہ یہ بالکل غلط ہے۔ محض بہتان سراسر افتراء اور سفید جھوٹ ہے کہ اس کتاب میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا ذکر آیا ہے۔ دوران قیام لندن میں ہمارے ایک دوست نے برٹش میوزیم کے کتب خانہ میں اس کتاب کو بزبان فارسی پڑھا ہے۔ بغور ابتداء سے آخر تک پڑھا ہے۔ خلاصہ اس کا یہ ہے کہ ملک ہندوستان میں ایک بادشاہ تھا۔ اس کی مملکت میں مذہب اسلام پھیل چکا تھا۔ جب یہ تخت نشین ہوا تو اہل اسلام سے بغض رکھنے لگا اور فقراء اور صلحاء کی دل آزاری کرنے لگا۔ آخر اس کے ہاں ایک بیٹا پیدا ہوا۔ منجموں نے اس کے طالع کی نسبت کہا کہ یہ شہزادہ زاہدوں اور عابدوں کا پیشوا ہوگا اور دینوی اقبال مندی اسے نصیب نہ ہوگی۔ بادشاہ نے اس کی تربیت کا خاص انتظام کیا اور ہر ممکن کوشش کی کہ دینی امور کا ذکر نہ سنے اور نہ اسے دنیا سے بے رغبتی ہو۔ مگر یہ سب کچھ بے سود ثابت ہوا اور شہزادے کی رغبت اس کی طرف بہت مائل ہوگئی۔ اس نے علم دین حاصل کیا۔ سلطنت پر لات ماری اور فقر اختیار کیا۔ غور کرو یہ تو ہندوستان کے ایک شہزادے کا ذکر ہے۔ جس نے تاج وتخت کو خیرباد کہہ دیا اور گدائے بوریہ نشین بن بیٹھا۔ دنیا اور اس کی ساری لذت کو ترک کر کے خدا اور اس کی رضا جوئی کو مقدم جانا۔ اس ہندی نزاد شہزادے کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کہہ کر لوگوں کو دھوکا دینا کیا دروغ بے فروغ نہیں؟ اور مرزاقادیانی کی جرأت دیکھئے کہ یہ کتاب کا حوالہ دے کر بھی جھوٹ بولنے سے نہیں چونکے۔
باب نمبر:۱۴ … مرزاقادیانی کی بدزبانی
مشہور مسیحی مصنف مسٹر اکبر مسیح مرحوم اپنے رسالہ ضربت عیسیوی کے دیباچہ میں لکھتے ہیں کہ: ’’جن لوگوں کو ضرورتاً مرزاقادیانی کی تصانیف پڑھنے کا ناگوار اتفاق ہوا ہے وہ خوب