باب نمبر:۱۸ … مرزاقادیانی کا انتقال
’’الطال اﷲ بقاء ک‘‘ خدا تیری عمر دراز کرے گا۔ اسی یا اس پر پانچ چار کم یا زیادہ۔
(حقیقت الوحی ص۹۶، خزائن ج۲۲ ص۱۰۰)
مرزاقادیانی کا یہ الہام بھی پورا نہ ہوا اور بارہ برس پہلے ہی آپ اس جہاں سے گذر گئے۔ مرزاقادیانی خود اپنے قول کے مطابق ۱۸۳۹ء یا ۱۸۴۰ء میں پیدا ہوئے اور سب جانتے ہیں کہ ۱۹۰۸ء میں آپ رحلت فرماگئے۔ اس حساب سے انہوں نے گویا قریباً اڑسٹھ برس کی عمر پائی۔ خود تو قبل از وقت راہی ملک عدم ہوئے اور اپنے مریدوں کی مصیبت بڑھا گئے۔ وہ بیچارے سخت پریشان ہیں کہ کس طرح اس الہام کی کل بٹھائیں۔ جتنے منہ اتنی باتیں۔ ہر کوئی اپنی ہی راگنی گارہا ہے۔ کوئی تاریخ پیدائش کچھ بتا رہا ہے اور کوئی کچھ، تاکہ کسی طرح مرزا قادیانی کی عمر اسی سال یا اس کے قریب ثابت ہو جائے۔ مگر ہم تو مرزاقادیانی کے قول کو ان کے مریدوں کے قول سے زیادہ معتبر سمجھتے ہیں۔ کیونکہ جب انہوں نے اپنی تاریخ پیدائش بتائی تو انہیں یہ معلوم نہ تھا کہ کب اﷲ میاں بلالیں گے کہ اسی حسب سے پیدائش کی تاریخ لکھ دیتے اور سچے مریدوں کی بھی یہی شان ہے کہ اپنے پیرو مرشد کو جھوٹا نہ بنائیں اور انکی بات کو حق جانیں۔ لیکن مرزاقادیانی کے مرید ان کے نادان دوست ہیں کہ اپنے پیر کو جھٹلاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ نہیں۔ انہیں اپنی تاریخ پیدائش کی کیا خبر تھی۔ لو ہم سے پوچھو وہ تو اپنی دھن میں لگے ہیں۔ ہم ان کی پریشانیاں ظاہر کرنے کے لئے اخبار اہل حدیث سے ان کے اختلاف بیانیاں دکھاتے ہیں۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بعضوں کو پتہ ہی نہیں کہ اپنے خبط میں کیا کہہ رہے ہیں۔
۱… (اخبار الحق ج۵ ص۵،۶، مورخہ ۲۰،۲۷؍فروری ۱۹۱۴ء ص۴ نمبر ۲) میں ہے۔ ’’صحیح امر یہی ہے کہ آپ کی پیدائش ۱۸۲۸ء یا ۱۸۲۹ء میں ہوئی۔ آپ توام پیدا ہوئے تھے۔‘‘
۲… قاضی عبداﷲ صاحب فرماتے ہیں کہ: ’’یوز آسف (یسوع مسیح) دوبارہ دنیا میں آئے اور ۷۸سال دنیا میں رہ کر پھر خداوند کے پاس چلے گئے۔ وہ مرزاغلام احمد (علیہ الصلوٰۃ والسلام) کے وجود میں ظاہر ہوئے اور مئی ۱۹۰۸ء تک زندہ رہے۔ یہاں تک کہ خدا نے ان کو اپنے پاس بلالیا۔‘‘
اس تحریر سے مرزقادیانی کا سنہ پیدائش ۱۹۳۰ء معلوم ہوتا ہے اور یہ تحریر قاضی عبداﷲ صاحب احمدی کی ہے۔