باب دوم … ختم نبوت کی ضرورت ومصلحت
نبوت کی برکت کا اقرار کرنے کے بعد ختم نبوت کی برکتوں سے ناواقفیت، درحقیقت خود نبوت کی برکتوں سے جہالت کے مرادف ہے۔ نبوت رسالت منبع برکات وانوار مگر ختم نبوت اس کا تمام وکمال ہے۔ اگر نبوت ختم نہ ہوتی تو اس کے معنی یہ تھے کہ برکات نبوت کبھی کمال کو نہ پہنچتے اور نوع انسانی کبھی اس کے اعلیٰ مدارج کو نہ پاسکتی۔
اگرعالم دائمی اور ابدی نہیں اور یقینا نہیں ہے۔ اگر اس خاکدان کا خاک میں بھی ملنا لابدی ہے اور قطعاً لابدی ہے۔ اگر قیامت کا آنا برحق ہے اور بیشک برحق ہے تو نبوت کا ختم ہونا بھی یقینی، قطعی، لابدی اور ناگزیر ہے۔ کوئی احمق ہی یہ بات کہہ سکتا ہے کہ جب حضرت اسرافیل علیہ السلام کو صور پھونکنے کا حکم دیا جائے گا اس وقت بھی کوئی نبی مبعوث ہوگا۔ اس وقت سے پہلے جس نبی کو فرض کرو گے کیا اسے خاتم النبیین نہ کہو گے؟ اس کے معنی یہ ہیں کہ ختم نبوت ایک ناگزیر شئے ہے۔ جس کا ہونا اسی طرح لازم اور ضروری ہے جس طرح آج کے بعد کل کا منکرین ختم نبوت کو بھی بالآخر ختم نبوت کا قائل ہونا پڑے گا۔ مگر وہ یہ چاہتے ہیں کہ ختم نبوت یعنی نبوت کے اعلیٰ ترین درجہ کے برکات وانوار سے فائدہ اٹھانے والا کوئی نہ ہو یا ہوں تو بہت قلیل اشخاص، بخلاف اس کے کہ ہم چاہتے ہیں کہ اس نعمت عظمیٰ اور حق تعالیٰ کی رحمت کاملہ سے فائدہ اٹھانے والے نوع انسانی کے کثیر افراد ہوں۔ یہ اسی صورت میں ممکن ہے کہ محمد رسول اﷲﷺ کو خاتم النبیین تسلیم کیا جائے۔ ارحم الرحمین کی رحمت کا تقاضہ یہی ہے کہ نوع انسانی کے کثیر افراد کو ایک طویل مدت تک نبوت ورسالت کے اعلیٰ ترین برکات سے فیضیاب ہونے کا موقع دیا جائے۔ اگر محمد رسول اﷲﷺ پر نبوت ختم نہ ہو جاتی تو اس کا موقع دنیا کو کس طرح اور کب ملتا؟ اور نوع انسانی کا یہ انتہائی عروج روحانی عملی صورت میں کیسے جلوہ گر ہوتا؟
نوع انسانی کے ارتقاء روحانی کی آخری منزل نبوت ہے۔ انبیاء علیہم السلام کو جو شرف عطا فرمایا گیا تھا وہ ان کی ذات کے لئے محدود نہ تھا۔ بلکہ ان کے واسطے سے اور طفیلی کی حیثیت سے پوری نوع انسانی بحیثیت مجموعی اس شرف عظیم سے مشرف ہوئی۔ اس شرف وعظمت کو سمجھنے کے لے اس مثال پر غور کیجئے کہ کسی قسم میں چند ناموروں کا پیدا ہوجانا پوری قوم کے وقار میں اضافہ کر دیتا ہے اور اسے نامور قوم بنادیتا ہے۔ کیا جرمنی کا ہر شخص لبنز اور آئنسٹائن ہوتا ہے؟ لیکن اس قسم کے چند جرمن نژاد اعلیٰ پایہ کے سائنسدانوں نے جرمنی کے سائنسدانی کے شہرہ آفاق میں پھیلا دیا اور پوری جرمن قوم کو نامور وممتاز بنادیا۔