کے بعد ثابت ہوا کہ یہ محض دھوکہ اور سراب کو آب سمجھنا تھا۔ یہ نظام آج بھی موجود ہے۔ مگر دولت پرستی کا یہ سیلاب کچھ دینے کے بجائے سکون واطمینان قلب کو بھی بہالے گیا اور ان کے بجائے طرح طرح کے مصائب کو اپنے ساتھ لے آیا۔
اس کے بعد نظام اشتراکی بڑے زور وشور کے ساتھ اٹھا اور کھوئی ہوئی فردوس ارضی کی بازیافت کا دعویٰ کر کے دنیا کو اپنی طرف دعوت دی۔ وہ بھی موجود ہے مگر اس کا نتیجہ جنت ارضی کے بجائے جہنم ارضی نکلا۔ اس نے آدمی کو مشین اور پیٹ کو اس کا ڈائنمو بنادیا۔ سکون وراحت دونوں کا منہ کالا کیا اور اس کی جگہ مصیبت اور ماڈرن غلامی کو دی۔
مغربی تہذیب کو دیکھئے۔ ابتداء میں کتنا خوبصورت لباس پہن کر اور کیسا غازہ، مل کر سامنے آئی تھی۔ کچھ ہی مدت کے بعد نظر آیا کہ یہ تہذیب نہیں تعذیب ہے۔ راحت نہیں مصیبت ہے۔
یہ چند نمونے ہیں جنہیں دیکھ کر سمجھدار آدمی پورے دور جدید کی روح عصری (Sprit of Theage) کو پہچان سکتا ہے۔ جس کی تعبیر کے لئے دجل سے زیادہ موزوں ومناسب کوئی لفظ نہیں اور اس دور کا صحیح نام، دجالی دور ہوسکتا ہے۔ یہی وہ عظیم ترین اور کلی انقلاب ہے جو اپنے تمام جزئیات میں روح رواں کی طرح بطور قدر مشترک موجود ہے اور قیامت تک ہر باطل نظریہ اور باطل انقلاب میں موجود رہے گا۔ اگر اس ضلال اکبر اور تغیر کلی سے حفاظت اور اسے شکست دینے کی تدبیر بتادی جائے تو اس کے جزئیات وفروع کے متعلق علیحدہ علیحدہ احکام وتدابیر بتانے کی کوئی حاجت نہیں باقی رہتی اور اسلام نے یہی کیا ہے۔
خاتم النبیین محمد مصطفیٰﷺ کا عہد مبارک خیر القرون کے نام سے موسوم ہے۔تاریخ عالم کا یہ روشن ترین اور بہترین دور دور قدیم اور دور جدید کے درمیان تھا۔ دور قدیم ختم ہورہا تھا اور دور جدید کی آمد آمد تھی۔ نبی کریمﷺ کے ایک طرف ضلالت ساذجہ پرکاری ضرب لگائی تو دوسری طرف فتنۂ دجال سے مکمل آگاہی بخشی۔ اس کی فریب کاریوں سے آگاہ فرمایا۔ اس سے بچنے کی تدبیریں ارشاد فرمائیں۔ اس دور کے احکام وقوانین بیان فرمائے۔ اس کے مقابلہ کا طریقہ بتایا۔ اس فتنۂ عظیمہ کے بہت سے جزئیات کو اس طرح بیان فرمایا کہ جب وہ فتنہ سامنے آیا تو ایسا وہم ہوا کہ گویا فلاں آیت ابھی نازل ہوئی ہے۔ یا فلاں حدیث اسی وقت سید المرسلینﷺ نے ارشاد فرمائی ہے۔ یہاں تک کہ دجال اکبر کے فتنہ کو بھی اس تفصیل سے بیان فرمایا کہ اس کی تصویر آنکھوں کے سامنے کھینچ جاتی ہے۔ دجالی دور کے احکام وتدابیر اور دیگر مضامین متعلقہ قرآن مبین