بالفرض فضیلت جزئی حاصل ہو جائے تو اس سے آنحضورﷺ کی شان اقدس اور فضیلت کلی میں ذرہ برابر بھی فرق نہیں پڑتا۔
تیسرے یہ کہ کسی شخص کو کسی فضیلت سے محروم اس وقت قرار دیا جاسکتا ہے جب اس فضیلت کی ضد جس سے وہ شخص متصف ہے۔ اس کے برابر یا اس سے اعلیٰ فضیلت نہ ہو۔ لیکن یہاں یہ بات نہیں بیشک آنحضورﷺ کی امت میں نہ کوئی نبی ورسول مبعوث ہوا نہ قیامت تک ہوگا۔ لیکن آنحضورﷺ ختم نبوت کا تاج کرامت سراقدس پر پہنے ہوئے ہیں۔ یہ فضیلت اتنی عظیم الشان ہے کہ اس کے مقابلہ میں اس فضیلت کا درجہ پست ہو جاتا ہے۔
چوتھے یہ کہ اگر اسے فضیلت بھی تسلیم کر لیا جائے تو بظاہر اس کی وجہ یہ ہے کہ ان حضرات کبار انبیاء کے فیوض وبرکات ان کے انتقال کے بعد عام امت تک براہ راست نہیں پہنچ سکتے تھے اور ان کا تعلق اپنی امت سے کمزور ہوگیا تھا۔ جسے قائم رکھنے کے لئے دوسرے انبیاء کی وساطت کی حاجت تھی۔ بخلاف اس کے خاتم النبیین کا تعلق اپنی امت سے اس قدر قوی ہے اور آنحضورﷺ کے انوار روحانیہ وقلبیہ کا فیضان اتنا قوی وکثیر ہے کہ بغیر کسی واسطہ کے قیامت تک یکساں پہنچتا رہے گا۔ اب غور کیجئے کہ دونوں باتوں میں سے کس میں زیادہ فضیلت ہے؟ ہر سمجھدار آدمی یہی کہے گا کہ نبی کی قوت فیضان کا زیادہ ہونا اور امت سے اس کے ربط کا قوی تر ہونا ایک افضل وبرتر وصف ہے۔ جس کے معنی یہ ہیں کہ درحقیقت آنحضورﷺ کی امت میں کسی دوسرے نبی کا مبعوث نہ ہونا اور سلسلۂ نبوت کا آنحضورﷺ پر ختم ہو جانا اعلیٰ فضیلت ہے۔ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ بعد کو سلسلۂ نبوت جاری رہنے میں زیادہ فضیلت ہے وہ بے بصیرت اور معرفت حقیقت سے محروم ہیں۔
پانچویں بات یہ ہے کہ ہم ان مغالطہ انگیزی کرنے والوں سے دریافت کرتے ہیں کہ خاتم النبیین کے درجہ پر فائز ہونا بڑی فضیلت ہے یا بعد کو سلسلۂ نبوت جاری رہنا؟ اگر شق اوّل اختیار کرتے ہو تو تمہارے استدلال ومغالطہ کے تاروپود خود ہی بکھر جاتے ہیں اور تمہارا فلسفہ مسمار ہوکر ھباً منثورا ہو جاتا ہے۔ اگر دوسری شق اختیار کرتے ہو تو یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ محض امت محمدیہ (علیہ الف الف تحیہ) میں چند انبیاء کی بعثت سے آنحضورﷺ کو سب انبیاء کے مساوی فضیت کیسے حاصل ہوجائے گی؟ حضرت آدم، حضرت نوح، حضرت ابراہیم، حضرت اسحق علیہم السلام اور بعض دیگر انبیاء کی اولاد میں انبیاء ہوتے رہے۔ حالانکہ آنحضورﷺ کی اولاد نرینہ زندہ ہی نہ رہی اور صاحبزادیوں کی اولاد میں بھی بالاتفاق، کوئی نبی نہیں ہوا۔ اگر امت میں نبی