البنۃ وانا خاتم النبیین (بخاری ج۱ ص۵۰۱، باب خاتم النبیین)‘‘ {حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ میری مثال اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال ایسی ہے جیسے کسی شخص نے مکان بنایا اور اسے خوب سنوارا لیکن ایک گوشہ میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی۔ لوگ اس میں گھومنے پھرنے لگے اور اس کی خوبی پر تعجب کرنے لگے۔ یہ اینٹ کیوں نہ لگادی گئی۔ (رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ) میں وہ (آخری) اینٹ ہوں اور میں خاتم النبیین ہوں۔}
حدیث بہت صفائی اور صراحت کے ساتھ محمد رسول اﷲﷺ کو خاتم النبیین اور آخری نبی ظاہر کر رہی ہے۔
دوسری حدیث
’’عن جبیر بن مطعمؓ ان النبیﷺ قال انا محمد انا احمد وانا الماحی الذی یمحوا اﷲ بہ الکفر وانا الحاشر الذی یحشر الناس علے عقبی وانا العاقب الذی لیس بعدہ نبی (بخاری ص۵۰۰، کتاب المناقب باب ماجاء فی اسماء رسول اﷲﷺ، مسلم ص۲۶۱، باب فی اسمائہﷺ، ابونعیم فی الدلائل)‘‘ {حضرت جبیر بن معطمؓ سے مروی ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا کہ میں محمد اور احمد ہوں۔ میں ماحی ہوں یعنی اﷲ تعالیٰ میرے ذریعہ سے کفر کو مٹادیں گے اور میں حاشر ہوں یعنی حشر میرے بعد ہی برپا ہوگا اور میں عاقب ہوں اور عاقب اسے کہتے ہیں جس کے بعد کوئی نہ ہو۔ (یعنی میرے بعد کوئی نبی مبعوث نہ ہوگا)}
اس حدیث کا مضمون بھی ظاہر ہے۔ اور دونوں حدیثیں بہت صفائی اور صراحت کے ساتھ عقیدہ ختم نبوت کی تعلیم دے رہی ہیں۔ اس مضمون کو اور متعدد حدیثیں ہیں۔ جنہیں ہم نے بخوف طوالت ذکر نہیں کیا۔ طالب حق کے لئے اسی قدر بہت کافی ہے۔
اجماع امت
کتاب وسنت کے بعد اجماع امت بھی ایک قوی دلیل شرعی ہے۔ جب ہم اس مسئلہ پر اس حیثیت سے نظر کرتے ہیں تو بغیر کسی کدوکاوش کے یہ بات روشن ہو جاتی ہے کہ صحابہ کرامؓ سے لے کر اس وقت تک ہمیشہ پوری امت محمدیہ علیہ الف الف تحیہ کا اجماع اس بات پر رہا ہے کہ