ومخصوص میں غلبہ مراد نہیں ہوسکتا۔ اس کے علاوہ کسی مخصوص وقت کا غلبہ کوئی ایسا کمال بھی نہیں جس کا خصوصیت واہتمام کے ساتھ تذکرہ فرمایا جائے۔ خصوصاً مقام انعام وامتنان میں اس لئے یقینا وقطعاً آیت کا مفہوم یہی ہوگا کہ دین محمدیﷺ سب ادیان عالم پر قیامت تک غالب رہے گا۔ یہاں یہ مسئلہ سامنے آتا ہے کہ اس غلبہ سے کیا مراد ہے۔ غلبہ کا ایک مفہوم یہ ہوسکتا ہے کہ سیاسی اعتبار سے صرف دین اسلام کو دنیا میں اقتدار حاصل رہے۔ لیکن آیت سے یہ مراد لینا صحیح نہیں۔ نزول آیت کے زمانہ میں بھی سیاسی اقتدار صرف اہل اسلام کے ساتھ مخصوص نہ تھا۔ بلکہ دنیامیں دوسرے مذاہب کے متبعین کی بھی بڑی بڑی سلطنتیں قائم تھیں اور اب تک یہی حالت ہے۔ اس لئے آیت کی یہ تفسیر بالکل خلاف واقعہ ہوگی۔ دوسرا مفہوم یہ ہوسکتا ہے کہ دین اسلام دلیل وبرہان کے اعتبار سے سب ادیان عالم پر غالب وفائق رہے گا۔ آیت کی یہی تفسیر صحیح اور واقعہ کے بالکل مطابق ہے۔ اس میں کسی شک وشبہ کی گنجائش نہیں کہ اسلام کی حقانیت اور اس کے علاوہ ہر دین ومذہب کا باطل وغلط ہونا آفتاب نصف النہار سے زیادہ روشن اور باہر ہے۔
لیکن سوال یہ ہے کہ آیت میں تو ہر دین وملت پر دین محمدیﷺ کا غلبہ بیان فرمایا گیا ہے۔ اگر ہم فرض کریں کہ کوئی دوسرا نبی مبعوث ہوتا ہے تو اس کا ایک مستقل دین ہوگا اور وہ حق ہی ہوگا۔ اس لئے کہ نبی بہرحال دین حق لے کر آئے گا۔ ایسی صورت میں اس کے دین پر دین محمدیﷺ کے غلبہ کے کیا معنی ہوںگے۔ یہ معنی تو اس پرچسپاں نہیں ہوسکتے۔
اس مقام پر ختم نبوت کا مسئلہ سامنے آجاتا ہے۔ اس حالت میں دین محمدیﷺ کے غلبہ کے یہی معنی ہوسکتے ہیں کہ اس کا دین بھی رائج نہیں ہوسکتا اور قرب ورضاء الٰہی کی نعمت اس پر عمل کرنے سے نہیں حاصل ہو سکتی۔ بلکہ رواج دین محمدیﷺ ہی کو ہو گا اور یہی دین اﷲ تعالیٰ کے قرب اور ان کی رضا کے حصول کا تنہا ذریعہ رہے گا۔ جب یہ صورت ہے تو کسی دوسرے نبی کے مبعوث ہونے سے فائدہ ہی کیا ہوسکتا ہے۔ جس کے معنی دوسرے الفاظ میں یہ ہیں کہ محمد رسول اﷲﷺ پر نبوت ختم ہو چکی اور آنحضورﷺ کے بعد کسی دوسرے نبی کی بعثت تاقیام قیامت نہیں ہوسکتی۔
’’وکفیٰ بااﷲ شہیدا‘‘ کا جملہ اس مسئلہ کو اور بھی روشن کر دیتا ہے۔ اﷲتعالیٰ کی شہادت کے معنی کتاب اﷲ کی شہادت کے ہیں۔ یعنی قرآن مجید کا قیامت تک محفوظ رہنا، اس بات کی برہان جلی ہے کہ صاحب کتاب کی بعثت کے بعد نہ کسی دوسرے نبی کی بعثت ہوگی نہ اس کی احتیاج۔ اس لئے کہ اس کتاب کی ہدایت دائمی وابدی ہے۔