آیت کا پہلا جز بتارہا ہے کہ محمد رسول اﷲﷺ کے کوئی اولاد نرینہ موجود نہیں۔ یہ جز آیت کے دوسرے جزو یعنی مضمون ختم نبوت کے لئے ایک دلیل کی حیثیت رکھتا ہے۔ کیونکہ از منہ سابقہ میں سلسلۂ نبوت انبیاء کی اولاد ہی میں جاری رہا ہے۔ نبی کریمﷺ کے جب اولاد نرینہ کا موجود ہی نہیں تو سلسلۂ نبوت کیسے جاری رہ سکتا ہے؟ بنات صالحات کی موجودگی اس کے لئے کافی نہیں ہوسکتی۔ اس لئے کہ نسب کا تعلق شرعاً وعرفاً باپ سے ہوتا ہے نہ کہ ماں سے ۔ اولاد اپنے باپ کی طرف منسوب کی جاتی ہے نہ کہ نانا کی جانب۔ اس تمہید کے بعد یہ مضمون بیان فرمایا گیا ہے کہ نبی کریمﷺ کی اولاد نرینہ باقی نہ رہنے میں یہ حکمت ہے کہ آنحضورﷺ کو خاتم النبیین کا مرتبہ عطاء فرمایا گیا ہے اور سلسلۂ نبوت آپ پر ختم کر دیا گیا۔ اس لئے وہ چیز ہی باقی نہیں رکھی گئی جس سے آپ کے بعد سلسلۂ نبوت جاری رہنے کا ذرہ برابر بھی وہم وگمان ہوسکتا۔
اگر ہم لغت عرب اور قواعد لسان کے خلاف خاتم کو بمعنی مصدق فرض کریں تو آیت کے ان دونوں حصوں کے درمیان کوئی مناسبت نہیں ظاہر ہوتی۔ ظاہر ہے کہ ابوت رجال یا اولاد نرینہ کے فقدان کے مضمون اور تصدیق انبیاء کے مضمون میں کوئی مناسبت نہیں ہے۔ منکرین ختم نبوت کے باطل دعویٰ کے لئے یہ آیت مقدسہ پیام موت وہلاکت ہے۔ اس لئے وہ غرق سے بچنے کے لئے ایک دوسرے تنکے کا سہارا لینا چاہتے ہیں۔ اگرچہ ظاہر ہے کہ تنکا انہیں غرق ہونے سے کیسے بچا سکتا ہے؟ وہ کمزور تنکا ایک دوسری غلط مہمل اور مضحک تاویل کا ہے۔ یعنی وہ النبی میں الف لام عہد کا لیتے ہیں اور اس سے مراد بعض انبیاء لیتے ہیں۔ اس تاویل رکیک کا باطل ہونا بہ چند وجوہ اظہر من الشمس ہے۔
اوّلاً… اس لئے کہ عربی زبان کے قاعدے سے الف لام میں اصل یہی ہے کہ وہ استغراق کے لئے ہو۔ جس کی تفصیل رضی کی شرح کافیہ میں دیکھی جاسکتی ہے۔
ثانیاً… اس لئے کہ اگر الف لام کو عہد کے لئے لیا جائے تو وہ معہود انبیاء کون ہوںگے؟ سیاق وسباق سے ان کی تعیین نہیں ہوتی۔ ایسی صورت میں یہ ایک مبہم فقرہ ہو جائے گا۔
ثالثاً… اس لئے کہ یہ کہنا کہ آنحضورﷺ بعض نبیوں کے خاتم ہیں۔ یعنی ان کے آخر ہیں۔ کوئی مفید وقابل ذکر مضمون نہیں۔
اس لئے کہ حضرت آدم علیہ السلام کے بعد دو نبیوں کو چھوڑ کر ہر نبی کو اس معنی کے لحاظ سے خاتم النبیین کہا جاسکتا ہے۔ کیونکہ وہ بعض نبیوں کے آخر میں تھے۔ اس میں آنحضورﷺ کی خصوصیت وفضیلت کیا ظاہر ہوگی؟ اسی طرح یہ تو ایک بدیہی اور معلوم ومعروف بات تھی کہ آپ