مگر یہ بھی تسلیم کرنا پڑے گا کہ نفسیاتی اعتبار سے اس بارے میں اس واقعہ کو بھی بہت بڑا دخل ہے کہ سلسلہ نبوت جاری رہنے کی وجہ سے طبعاً وعادۃً وہ ہر قسم کے علم میں نبی کی تعلیم کا انتظار کرتے تھے۔ ان کی قوت فکریہ اس چیز کی عادی ہوگئی تھی کہ ہر قسم کا علم کسی معتمد ہستی پر اعتماد سے حاصل ہو اور قوت فکریہ پر تفحص وجستجو کا بار نہ پڑے۔
اگر نبوت ختم نہ ہو جاتی اور محمد رسول اﷲﷺ آخری نبی ورسول کی حیثیت سے کسی دوسرے نبی کی امید منقطع کر کے دنیا کی عادت انتظار کو زائل نہ کر دیتے تو قیامت تک دلیل کو دلیل راہ بنانا دنیا کی سمجھ میں نہ آتا اور علم ودانش کا یہ دروازہ کبھی مفتوح نہ ہوتا۔ اگر ہوتا تو صرف اتنے دن جتنے دن کوئی نبی دنیا میں تشریف رکھتے، علم کا یہ منہاج اور فکر ودانش کا یہ راستہ جس نے ایک طرف امتیوں کی عقل معاد کو بام عروج پر پہنچایا۔ دوسری طرف عقل معاش کو راہ ارتقاء پر گامزن کر کے اسے علوم وفنون کے قیمتی خزانوں سے مالا مال کر دیا۔ یہ خاتم النبیین، سید المرسلین محمد عربیﷺ کا طفیل اور عقیدہ ختم نبوت کا اثر ہے۔ اسی سچے عقیدے نے پہلے اہل اسلام خصوصاً صحابہ کرامؓ کو سند کے موقع پر سند اور دلیل کو سرچشمہ علم وحکمت قرار دینے پر آمادہ کیا۔ پھر ان کے اثر اور ان کی تعلیمات وطرز فکر کی روشنی نے غیر مسلموں کی آنکھیں بھی کھول دیں اور انہیں بھی دلیل وحجت کی راہ نظر پڑی اور علم کا وہ راستہ بھی انہیں نظر آگیا جس سے وہ بالکل آشنا نہ تھے اور اگر دنیا میں اسلام اور مسلمانوں کا وجود نہ ہوتا تو قیامت تک ان کا ذہن علم ودانش کے اس راستہ تک نہ پہنچ سکتا۔ علوم وفنون ٹھٹھر کر رہ جاتے اور ارتقاء کے بام بلند تک ان کا پہنچنا محال ہو جاتا۔
اجتماعیات سے مناسبت
عمرانیات (SDCIALOGY) کا طالب علم جانتا ہے کہ خاندان نے قبیلہ کی شکل اختیار کی اور قبائل نے قوم وسلطنت کی تعمیر کی تاریخ شاہد ہے کہ انفرادیت سے اجتماعیت کی طرف ترقی کا رجحان نوع انسانی میں دور گذشتہ میں برابر بڑھتا رہا ہے اور نبی کریمﷺ کی بعثت کے وقت بھی انسانیت اسی راہ پر تیزی کے ساتھ گامزن تھی۔ لیکن اس کے بعد اس کی رفتار اور بھی تیز ہوگئی۔ یہاں تک کہ آج انسان کا رجحان اجتماعیت ایسے مقام پر ہے جہاں کوئی فرد واحد انفرادیت وعلیحدگی کا تصور بھی بمشکل کر سکتا ہے یہی نہیں بلکہ کوئی قوم بھی دوسری اقوام سے علیحدگی واستغناء کا تصور نہیں کر سکتی۔ انسان کا طبعی رجحان اجتماع ان کا اصل سبب ہے۔ مگر تمدن کی ترقی نے اس رجحان کو دو چند قوی اور اس کی رفتار کو تیز سے تیز کر دیا۔ رسل ورسائل اور حمل ونقل کی روز افزوں سہولتوں کی وجہ سے زمین کی طنا بیں کھینچ گئی ہیں اور پورا کرۂ ارض گویا ایک ملک بن چکا ہے۔