خواہ وہ فلسفہ کی صورت میں ہو یا دینیات کی شکل میں۔ مابعد الطبعیات کو جو اہمیت دی گئی۔ اس کی نصف بھی اس کی کسی شاخ کو حاصل نہ ہوئی۔ مگر باوجود دقیقہ رس عقل وفہم کے ان قوموں میں سائنس کا نام بھی نہیں ملتا۔ کیا یہ اس کی علامت نہیں کہ نوع انسانی کی عقل معاد اپنی بالیدگی پر تھی تو اس کی عقل معاش کا نشوونما رکا ہوا تھا۔ انسان مادی علوم کا پیاسا تھا اور ان سے سیراب ہونا چاہتا تھا۔ لیکن علوم معاش کی پیاس اس میں اس شدت کے ساتھ نہیں پیدا ہوئی تھی۔ خاتم النبیین نے تشریف لاکر آب حیات سے اسے سیراب کیا۔ جس نے پیا اس کی عقل معاد کمال کو پہنچی۔ جس نے اس سے روگردانی کی اس کی عقل معاد سیراب سے دھوکہ کھا کر ہلاک ہوئی اور محروم کمال رہی۔ یہ تقسیم افراد کے اعتبار سے ہے۔ ورنہ انسان بحیثیت نوع کی عقل معاد خاتم النبیین کی تعلیمات سے ترتیب پاکر بام عروج وکمال پر پہنچی۔ اس کی تکمیل کے بعد نوع کی عقل معاش میں بھی نشوونما اور بلوغ کے آثار پیدا ہوئے۔ تاآنکہ اس کی رفتار ترقی روز بروز تیز سے تیز تر ہوتی گئی۔ اگر ختم نبوت سے عقل معاد کی تکمیل نہ ہوگئی ہوتی تو عقل معاش ہرگز میدان ترقی میں گامزن نہ ہوگی۔
یہ بھاپ اور برق کی قوتوں کی دریافت، یہ بحروبر کی تسخیر، یہ دوش ہوا کی سواری یہ ذرات وتوانائی کے حیرت خیز آثار، یہ صوت وصورت کے محیر العقول شاہکار، یہ عجیب وغریب ایجادات واختراعات، عقل معاش کے تعجب خیز ارتقاء کے بدیہی آثار ودلائل ہیں۔ لیکن سب درحقیقت ختم نبوت کے طفیل میں دنیانے حاصل کئے ہیں۔ اگر نبوت ختم نہ ہوتی، اگر محمد رسول اﷲﷺ آخری نبی ورسول نہ ہوتے۔ جن کی تعلیمات اور جن کے فیوض وبرکات نے عقل معاد کی تکمیل فرمائی۔ علوم معاد کو ان کے انتہائی عروج پر پہنچایا اور نوع انسانی کو اپنی دوسری قوت کی طرف متوجہ ہونے کے لئے اس طرف سے مطمئن وفارغ کر دیا تو ہرگز ہرگز ان ترقیات کا نام ونشان بھی نہ ہوتا۔ بے شک محمد رسول اﷲﷺ خاتم النبیین ہیں اور آپ کے بعد کسی نبی ورسول کی بعثت نہ ہوئی ہے نہ کبھی ہوگی۔
ابتلاء عظیم سے حفاظت
قرآن مجید نے امم سابقہ کے حالات کو عبرت ونصیحت کے لئے بیان فرمایا ہے۔ عاد وثمو، اصحاب الایکہ، قوم تبع وغیرہ بہت سی قومیں اور امتیں عذاب الٰہی میں گرفتار ہوکر صفحۂ ہستی سے حرف غلط کی طرح محو کر دی گئیں۔ کیا آپ نے کبھی غور کیا کہ ان کی تباہی کا راز کیا تھا؟ شرک وکفر؟