نریٹس کو کرۂ ہوائی کا حاکم سمجھا جاتا ہے۔ اسی طرح اپالو سورج اور پواسی ڈی سمندر اور جنگلوں کا نفسیاتی نظر دیکھ سکتی ہے کہ ان کی تہ میں حواس ظاہرہ سے محسوس ہونے والے مظاہر فطرت سے تایثر کام کر رہا ہے۔ لیکن چند صدیوں بعد اسی یونان کے معبودوں میں ہم کیوپڈ عشق ومحبت کے دیوتا، ہائجیسیا صحت وتندرستی کی دیوی اور انہیں کی طرح جذبات وکیفیات کے نفسی دیوتاؤں اور دیویوں کا اضافہ پاتے ہیں۔ پہلا دور حسیت کا تھا تو دوسرا جذباتیت کا، سقراط، ارسطو، افلاطون وغیرہ تک پہنچنے سے پہلے ہی عقلیت کا دور شروع ہوگیا۔ یہاں تک کہ شرک کی فلسفیانہ شکلیں سامنے آنے لگیں۔ مثلاً دیوتاؤں کی جگہ عقول مجردہ اور نفوس افلاک نے لے لی اور آلۂ حق کو چھوڑ کر ان لوگوں نے ان عقول ونفوس کو کارساز عالم سمجھ لیا۔ یہ بھی شرک تھا۔ مگر ایسا شرک جس پر عقلیت کا نظر فریب ملمع کر دیا گیا تھا اور جسے عقل کی گمراہی نے پیدا کیا تھا۔ غالباً رواقیین کا ظہور بھی حسیت وجذباتیت کے خلاف عقل کی بغاوت کا رہین منت تھا۔ مصر، ہندوستان، چین، یورپ وغیرہ کی تاریخ دیکھئے تو وہاں بھی آپ کو اس کے یہی تین حصے ملیں گے۔ لیکن یہ ضروری نہیں کہ دنیا کے ہر ملک یا اس کی ہر قوم میں یہ ادوار ثلاثہ بالکل متوازی طور پر پائے جائیں۔ ہوسکتا ہے کہ مختلف اقوام وممالک میں ان کے زمانے مختلف ہوں۔ اس طرح یہ بھی واضح رہنا چاہئے کہ ان میں سے لاحق دور سابق دور کو کلیتہً فنا نہیں کر سکا۔ جذباتیت نے حسّیت کو مغلوب کر کے اپنا سکہ رواں کیا۔ مگر حسّیت بھی باقی رہی۔ اسی طرح عقلیت نے ان دونوں سے مصالحت کر لی۔ چنانچہ دور عقلیت میں تینوں قسم کی گمراہیاں جمع ہوگئیں۔ یہاں تک کہ آج بھی آپ تینوں کو موجود پاتے ہیں۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ہر دوسرے دور میں ضلال بسیط نے ضلال مرکب کی صورت اختیار کر لی۔ یہ بات بھی ملحوظ رہنا چاہئے کہ ہم نے ادوار ثلاثہ کی گمراہیوں کا تذکرہ صرف عبادت یا اعتقادالہ کے بارے میں محض بطور نمونہ کیا ہے۔ ورنہ زندگی کے ہر شعبہ مثلاً اخلاقیات، معاشرت، تہذیب وغیرہ سب ہی اس کے زیر اثر ہوتے ہیں۔
تاریخ کے ادوار ثلاثہ میں سے ہر دور میں انبیاء علیہم السلام مبعوث ہوئے اور انہوں نے ان قوائے ثلاثہ کے حدود متعین کئے۔ ان کے زیغ وضلال سے آگاہ کیا۔ ان کے حد سے گذرے ہوئے اقتدار پر ضرب لگائی اور اس ناجائز اقتدار کے ہولناک نتائج سے آگاہ کر کے ان سے اور ان کے اسباب یعنی ان امراض روحانی اور ان کے علاج کی تعلیم دی جو ان قوتوں کے بے