جو بعثت محمدیﷺ کے وقت پائے جاتے تھے۔ ضلال اور باطل کی شکلیں بدلتی رہیں گی۔ مگر جوہروہی ہوگالباس بدلتے رہیں گے۔ مگر جسم نہ بدلے گا۔ رنگ بدلیں گے مگر اصل شے اس سے مختلف نہ ہوگی۔ فلسفوں کا جائزہ لو ادیان کا مطالعہ کرو۔ یا تو وہی گمراہیاں اور ظلمتیں ان میں اپنی اصل اور بسیط حالت میں پاؤ گے جو بعثت خاتم النبیین کے وقت موجود تھیں یا ان کی حقیقت انہیں میں سے چند کی ترکیب کی مرہون منت دیکھو گے۔ کامل جدت وندرت بہرحال مفقود ہوگی۔ اس لئے کہ عقل ان سے زائد سوچ ہی نہیں سکتی اور سچ تو یہ ہے کہ اطاعت انبیاء سے سرکشی اور ان کی تعلیمات سے آنکھیں بند کر کے عقل معاد ایک انچ آگے نہیں بڑھ سکتی۔ دور جاہلیت کے جاہل بدوی عربوں کے معتقدات کا یورپ کے اور امریکہ کے بڑے سے بڑے فلسفیوں کے عقائد ونظریات سے مقابلہ کرو۔ تم دیکھو گے کہ ان فلسفیوں کی ذہنی سطح ان مسائل میں جاہلوں اور گنواروں سے ایک سوت برابر بھی بلند نہیں ہے۔ دونوں کی عقل معاد ایک ہی سطح پر ہے۔ فرق صرف طرز بیان کا ہے۔ جب عالم ہر قسم کی گمراہیوں سے پر ہوچکا۔ جب شیطان اپنا ترکش خالی کر چکا۔ جب دنیا ’’ظلمات بعضہا فوق بعض‘‘ کی مصداق بن چکی تو آفتاب ختم نبوت طلوع اور خاتم الکتب کا مہر عالمتاب افق پر جلوہ آرا ہوا۔ خلاّق عالم اور اس کے صفات ماوراء موت اور اس کے حالات اخلاق اور ان کے حسنات وسئیات ان میں کون سا موضوع ایسا ہے جس کے بارے میں راہ حق قرآن وحدیث میں روشن نہ کر دی گئی ہو اور ان کے بارے میں کون سا وہ غلط اور مہلک راستہ ہے جس پر خطرے کا نشان خاتم الرسل نے نہ لگادیا ہو۔ الٰہیات کے ذیل میں عقائد کا عظیم ذخیرہ آجاتا ہے جو ذات وصفات وافعال الٰہیہ پر مشتمل ہے اور اس میں ان مسائل کے بارے میں ہراس وگمراہی وضلال کی بیخ کنی کر دی گئی ہے جو عقلی طور پر ممکن ہے۔ عبادات کا شعبہ اعتقادات سے مربوط اور نور علی نور کا مصداق ہے۔ جس کی روشنی ہر باطل اور غلط امکانی طریق عبادت کا پردہ فریب چاک کر دیتی ہے۔ اخلاق کا معیار ایسا نمایاں اور واضح اور اس کے ضوابط واصول ایسے باطل شکن کہ اس کے مقابلے میں قیامت تک جو اخلاقی نظریہ ونظام لایا جائے گا منہ کی کھائے گا اور ذلیل وخوار ہوگا۔ معاشرت اور تہذیب بھی اخلاق سے بہت قریبی تعلق رکھتی ہے۔ اس بارے میں تعلیمات محمدیہ علیہ الف الف تحیہ کی یہ شان امتیازی نمایاں ہے کہ قیامت تک کوئی غیر اسلامی تہذیب وثقافت ومعاشرت اس کے اوپر منطبق نہیں ہوسکتی۔ یہ سب سے جداگانہ اور برتر واعلیٰ