تھا؟ ہمارے نبی کریمﷺ کے مقدس زمانہ میں اسلام پورے عرب پر چھا گیا تھا۔ اس کی سرعت رفتار کا اندازہ حق تعالیٰ کے اس ارشاد سے ہوسکتا ہے: ’’ورأیت الناس یدخلون فی دین اﷲ افواجا (النصر:۲)‘‘ {اور آپ لوگوں کو دیکھتے ہیں کہ وہ اﷲ کے دین میں گروہ در گروہ داخل ہو رہے ہیں۔}
مسافت کے لحاظ سے اسلام کی رفتار دو سو میل یومیہ سے زائد تھی۔ مگر کیا عرب کا ہر مسلم باشندہ شرف صحابیت حاصل کر سکا تھا؟ یا معلم اعظمﷺ کے سامنے بلاواسطہ زانوئے تلمذتہ کر سکا تھا؟ سچ تو یہ ہے کہ ایسا ہونا ممکن ہی نہیں۔ اگر کتاب وسنت کا وجود ہدایت کے لئے کافی نہ ہوتا بلکہ نبی کی شخصیت سے براہ راست وابستگی لازم ہوتی تو دور افتادہ لوگوں نیز مابعد کی نسلوں کا اسلام ہی صحیح نہ ہوتا۔ اگر ایسا نہیں ہے تو یہ لازم تھا کہ ہادی حقیقی کی طرف سے اس قسم کا کوئی انتظام ہوتا کہ کم ازکم نبی کے دور حیات میں ہر شخص ان کی شخصیت عظیمہ سے براہ راست مستفید ہوسکتا۔
ان بدیہی دلائل سے صراحۃً یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ اگر کتاب وسنت موجودہ محفوظ ہو تو ہدایت اور قرب الٰہی حاصل کرنے کے لے نبی کی شخصیت کی کوئی احتیاج باقی نہیں رہتی۔ صراط مستقیم کو معلوم کرنے کے لئے یہ دو ذریعے کتاب وسنت تو مستقل ہیں اور تیسرا ذریعہ یعنی نبی کی شخصیت غیر مستقل، بالفاظ دیگر ومختصر، رشد وہدایت کے لئے تعلیمات نبوی ناگزیر اور کافی ہیں۔ جب تک یہ موجود ہوں اس وقت تک ان سے ہر زمانہ میں فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔ خواہ خود نبی موجود ہوں یا نہ ہوں۔ یہ ایسا واقعہ ہے کہ جس کا ثبوت مشاہدہ ہے۔ اس کے ساتھ یہ بھی دیکھئے کہ ذات نبوی سے وابستگی بھی اس وقت تک مفید نہیں ہوسکتی جب تک تعلیم نبوی پر عمل نہ کیا جائے۔ اگر کوئی شخص کسی نبی کو دیکھنے پر بھی ایمان نہ لائے اور اس کی دعوت وتعلیم کو رد کر دے تو کیا نبی کی خدمت میں حاضری اور ان کی اور ان کی زیارت اسے ذرہ برابر بھی فائدہ پہنچا سکتی ہے؟ بخلاف اس کے جو شخص احکام نبوی کے سامنے سرتسلیم خم کر دے اور ان کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو خواہ نبی کی زیارت سے مشرف ہوا ہو یا نہ ہوا ہو۔ یقینا ہدایت یافتہ اور فائز المرام ہے۔
الحاصل جس پہلو سے بھی غور کیجئے یہ حقیقت روز روشن سے بھی زیادہ روشن ہو جاتی ہے کہ ہدایت ورشد کا پائدار ومستقل ذریعہ کتاب وسنت یا بالفاظ دیگر نبی کی تعلیم ہوتی ہے۔ خود نبی کی موجودگی کی ضرورت اس وقت تک رہتی ہے جب تک ایک جماعت ایسی نہ پیدا ہو جائے جو اسی کے علم وطریق کو عملاً وعلماً محفوظ کر لے اور اسے دوسروں تک منتقل کرنے کا کام کر سکے۔ ایسی