فساد کے وقت نبی کا آنا؟
مسئلہ ختم نبوت میں جن لوگوں نے شک کیا ہے۔ ان میں سے بکثرت اسی فلسفیانہ طرز فکر کی وجہ سے اس ورطۂ ضلال میں مبتلا ہوئے ہیں۔
فلسفہ کی بنیادی غلطی یہ ہے کہ وہ ان مسائل کو بھی محض عقل سے حل کرنا چاہتا ہے۔ جن میں درحقیقت نقل اور وحی ربانی کی احتیاج ہے۔ سلسلۂ نبوت جاری رہنے کا مسئلہ بھی اسی قسم کا ہے۔ اس کے بارے میں عقل محض ہماری رہنمائی سے قاصر ہے۔ اﷲ تعالیٰ کی طرف سے ہدایت کی ضرورت، وحی ربانی اور تعلیم نبوی کی احتیاج تو ایسی چیزیں ہیں، جن کی طرف عقل خالص رہنمائی کرتی ہے۔ لیکن اس سے آگے نقل صحیح کی امداد کے بغیر وہ قدم نہیں بڑھا سکتی۔ منکرین ختم نبوت کی بنیادی غلطی یہ ہے کہ انہوں نے اس کے بعد کے مسائل کو جو خالصتاً نقل صحیح کے محتاج ہیں۔ محض عقل سے سمجھنا چاہا۔ یہ ان کے زیغ وضلال کی ابتداء تھی جو عقل سلیم کو فلسفہ کے پاس رہن دکھ دینے کی وجہ سے پیدا ہوئی۔ بیشک عقل سلیم بتاتی ہے کہ رب العالمین نے انسان کو عقل وشعور کی نعمت سے سرفراز فرمایا ہے اور نیک اور بد کے دوراہے پر اسے کھڑا کیا ہے۔ تو یقینا اس کی رہنمائی کا سامان بھی فرمایا ہوگا اور اس رہنمائی کے لئے کسی انسان ہی کو منتخب فرمایا ہوگا۔ کیونکہ فطرتاً انسان انسان ہی سے سیکھتا ہے۔ لیکن اگر ہادی حقیقی نے اس قسم کا ایک رہنما بھی کسی زمانہ میں بھیج دیا ہے تو عقل کسی دوسرے نبی کی ضرورت بطور خود سمجھنے سے قاصر ہے۔
اگر بالفرض حضرت نوح علیہ السلام کے بعد حق تعالیٰ کسی کو نہ بھیجتے تو عقل ہر گز یہ نہ بتاتی کہ اب کسی دوسرے نبی کا آنا حق تعالیٰ کی صفت ربوبیت کا تقاضہ ہے۔ بلکہ اس کے برخلاف تسلیم کرتی کہ حضرت نوح علیہ السلام کے بھیج دینے کے بعد ربوبیت کا تقاضا پورا ہو گیا۔ یعنی حق تعالیٰ نے انسان کو وہ راستہ بتادیا جو حق تعالیٰ کی رضا وخوشنودی کی طرف جاتا ہے۔ اس راستہ پر چلنا اور آئندہ نسلوں کو اس پر لے چلنا یہ حضرت نوح علیہ السلام کے اصحاب اور شاگردوں کا کام تھا۔ ان کے بعد یہ ذمہ داری ان کے بعد آنے والوں کی طرف منتقل ہونا چاہئے۔ وعلیٰ ہذا القیاس ہر ماقبل کی نسل کا فرض تھا کہ حضرت نوح علیہ السلام کی لائی ہوئی ہدایت اور ان کے عطا فرمائے ہوئے دینی سرمائے کو امانت کی طرح محفوظ کر کے آنے والوں تک پہنچاتی رہے۔ اگر یہ سلسلہ جاری رہتا اور اسے عقلاً جاری رہنا چاہئے تھا تو محض عقلی اعتبار سے ان کے بعد کسی دوسرے نبی کے آنے کی کیا ضرورت باقی رہتی؟ اگر بعد کی نسلوں نے تعلیمات نوحی اور وحی ربانی کو بھلا دیا تو یہ