میں آل داؤد علیہ السلام میں سے ایک خیالی نبی جلوہ افروز تھا۔
مشکوٰۃ شریف میں ایک واقعہ کا تذکرہ ہے کہ ایک دن کچھ یہود آنحضورﷺ کی خدمت اقد س میں حاضر ہوئے اور چند سوالات کئے۔ صحیح جوابات ملنے پر انہوں نے نبی کریمﷺ کے پائے مبارک کو بوسہ دیا اور عرض کیا کہ بے شک آپ اﷲ کے رسول ہیں۔ جب باوجود اس اعتراف کے ایمان واتباع سے گریزاں ہونے کی وجہ پوچھی گئی تو کہہ دیا کہ حضرت داؤد علیہ السلام کی نسل میں کوئی نہ کوئی نبی ضرور ہوتا رہے گا۔ اگر ہم آپ کی پیروی کریں گے تو ان نبی مولود کی بعثت کے وقت دشواری پیش آئے گی۔ کیونکہ اگر آپؐ کے وفادار رہیں گے تو ان سے جنگ مول لینا پڑے گی اور اگر جنگ سے بچنا جاہیں گے تو آپؐ کا دامن چھوڑنا پڑے گا۔
سلسلہ انبیاء کے جاری رہنے اور بنو اسرائیل میں نبوت کا شرف باقی رہنے کا ایک وہمی عقیدہ جس کی بنیاد دلیل وبرہان کے بجائے محض وہم وتمنا پر تھی۔ یہود عرب میں تو آتش حسد وعناد سے پیدا ہونے والی سوزش جاں گداز کو کم کرنے کے لئے اختراع کیاگیا تھا۔ لیکن دوسرے مقامات کے یہود میں جو نبی کریمﷺ سے براہ راست واقف نہ تھے۔ یہ عقیدہ شاید یہود عرب سے پہنچا ہو۔ یہود کا یہ تمنائی عقیدہ ایک نسل تک تو خود فریبی کے ایک شاہکار کی حیثیت میں رہا اور دوسری نسل میں قومی سرمایہ اور ذہنی ترکہ بن کر تقدیس کی منزل پر پہنچ گیا۔
اہل اسلام کے عقیدہ ختم نبوت کے ساتھ یہود کو جو ایک خاص عداوت اور دشمنی ہے۔ اس کی دوسری وجہ ان کا یہی تمنائی عقیدہ ہے۔ اس قوم کو جسے قرآن مجید نے مغضوب علیہم کا لقب دیا ہے۔ جن مصائب اور آلام کا سامنا کرنا پڑا اور مختلف ادوار وانقلاب میں یہ جس پستی، ذلت، مسکنت اور تکلیف دہ حالات سے گذرتے رہے۔ اس کی داستان عبرت انگیز ہے۔ غلامی ومحکومی ان کے لئے ایسی لازم ہوگئی کہ آزادی کا تصور بھی ان کے ذہن سے جاتا رہا۔ مسیحیوں نے انہیں محکوم بناکر کچلا اور پیسا۔ ذلیل ورسوا کیا۔ ان پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑے۔ لطیفہ یہ ہے کہ یہ وہی مسیحیت تھی جو خود یہود کی اختراع کی ہوئی تھی۔ صدیوں کے اس ظلم وستم کے بعد مذہب کا جذبہ یورپ کے دل میں کمزور پڑ گیا تو یہود کو اپنی گلوخلاصی کی توقع ہوئی۔ مگر اس قوم کی بدنصیبی اور شامت اعمال نے نسلی عصبیت کو مذہبی عصبیت سے بھی زیادہ بڑھادیا۔ سامی النسل یا دوسرے الفاظ میں عربی الاصل ہونے کی وجہ سے ہٹلر نے انہیں ظلم وستم کا نشانہ بنایا۔ اس وقت اس کا ستارہ عروج پر ہے۔ لیکن ہوسکتا ہے کہ یہ عارضی وقفہ ہو اور جلد ہی انہیں ان کے مفسدانہ طرز عمل کی سزا دی جائے۔ مختصر یہ کہ یہود قومی حیثیت سے اسلام کے بعد سخت آلام ومصائب ظلم وستم اور ذلت