کیا معلوم کہ محمد رسول اﷲﷺ کی ہستی سب انبیاء وملائکہ اور اﷲتعالیٰ کے ہر بندے سے زیادہ افضل وبرتر ہے۔ ان کی لائی ہوئی کتاب کامل ترین وافضل ترین کتاب ہے اور جس دین کی انہوں نے دعوت دی ہے۔ وہ کامل ترین وافضل ترین دین ہے۔ کامل ترین نبی، کامل ترین کتاب اور کامل ترین دین کے بعد کسی نئے نبی یا نئے دین یا نئی کتاب کا انتظار ایسا ہی ہے جیسے کوئی جوان عالم شباب کے بعد سن طفولیت کے عود کرنے کا انتظار کرے۔ یا کوئی شخص مقوی ولذیذ غذا کھانے کے بعد شیرمادر پینے کی خواہش کرے۔
دینی مزاج کا فساد
عرض کیا جاچکا ہے کہ اسلام کے دور اوّل میں مسئلہ ختم نبوت میں اختلاف کی گنجائش ایک ناقابل فہم شئے تھی۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ اس دور کے مسلمانوں کے ایمان بالرسالت میں شائبہ ضعف بھی نہ تھا۔ نبی اکرمﷺ اور قرآن کریم پر اعتماد بلند ترین درجہ کا تھا۔ اس قوت واعتماد کاراز ان کے صحیح دینی مزاج میں پنہاں تھا۔ ایک مدت کے بعد جب دوسرا دور شروع ہوا اور امت مسلمہ میں بکثرت نئے افراد داخل ہوئے۔ جن کی دینی تربیت کا کوئی مناسب انتظام نہ ہوسکا تو بحیثیت مجموعی امت کا یہ دینی مزاج فاسد ہوگیا اور اس فساد نے کتاب اور صاحب کتاب پر اعتماد کم کر دیا۔ جس نے رفتہ رفتہ عقیدہ ختم نبوت میں اختلاف وشک کا دروازہ کھول دیا۔
دو سبب
یہ فساد مزاج کیوں پیدا ہوا؟ اسے سمجھ لینا بہت مفید ہے۔ اس کی روشنی میں ہم ان تحریکوں کی ساخت اور ان کے مزاج ومقصد کو اچھی طرح سمجھ سکتے ہیں۔ جو عقیدہ ختم نبوت کے خلاف وقتاً فوقتاً اٹھتی رہیں یا اس وقت چل رہی ہیں اور ہم ان کی شکلوں سے فریب کھائے بغیر ان کی روح تک سہولت کے ساتھ پہنچ سکتے ہیں۔ تفصیل میں تو بہت طوالت ہوگی۔ اجمالی طور پر ہمارے نزدیک اس کے دو سبب ہیں۔
اوّل… یہود کی مساعی اور ان کے اثرات۔
دوم… دین میں فلسفہ کی آمیزش۔
یہود کی کوششیں
اقوام عالم میں یہود کو اپنے مزاج قومی اور کردار اجتماعی کے لحاظ سے ایک خصوصیت وامتیاز حاصل ہے۔ قرآن نے ان کے خصوصیات کو مختلف مقامات پر واضح فرمایا ہے۔ من جملہ ان