یہی وجہ ہے کہ اس کتاب میں مسئلہ پر زیادہ تر عقلی نقطۂ نظر سے بحث کی گئی ہے۔ تاکہ جدید تعلیم یافتہ طبقہ زیادہ مستفید ہو سکے۔ کیونکہ یہی طبقہ اس خطرے میں زیادہ مبتلا ہے۔ اگرچہ نقلی دلائل نقل کرنے میں بھی کوئی کمی نہیں کی گئی۔ ان کی تعداد بھی خاصی اور بالکل کافی وشافی ہے۔ بلکہ اگر قوت اور تسکین بخشی کے زاویہ سے غور کیجئے تو ان سے ہر ایک دلیل کافی نظر آئے گی۔ بقیہ کا درجہ ضرورت کی بجائے تبرع اور تقویت مزید کا قرار پائے گا۔
مجلس الدعوۃ والتحقیق الاسلامی پاکستان کا شکر گذار ہوں جو اس کتاب کا دوسرا ایڈیشن شائع کر رہی ہے۔ پہلے ایڈیشن میں کتابت وطباعت کی غلطیاں بکثرت تھیں۔ اس مرتبہ ان کی اصلاح کر دی گئی بہت کم مقامات پر تھوڑا سا اضافہ بھی کیاگیا ہے۔
’’ربنا تقبل منا انک انت السمیع العلیم۰ وتب علینا انک انت التواب الرحیم‘‘
احقر: محمد اسحاق صدیقی ندوی عفی عنہ
ناظم شعبہ تصنیف وتالیف مدرسہ عربیہ اسلامیہ نیو ٹاؤن کراچی
۵؍جمادی الاخری ۱۳۹۴ھ
مقدمہ
بسم اﷲ الرحمن الرحیم۰الحمد ﷲ رب العلمین والصلوٰۃ والسلام علیٰ خاتم النبیین۰ الذی لا نبی بعدہ وعلیٰ الہ واصحابہ وازواجہ اجمعین۰ اما بعد!
مہر عالمتاب کی تابانی ماہ منور کی نور افشانی، انجم نوری کی ضیاء باری، خاکدان ارضی کی تیرگی دور کرنے میں ناکام رہیں۔ تاآنکہ مطلع ہدایت سے نور نبوت کی شعاع نور افروز طلوع ہوئی۔ دنیا کی قسمت بیدار ہوئی اور ابوالبشر حضرت آدم علیہ السلام نے فرش خاک کو اپنے قدم مبارک سے اعزاز افلاک بخشا، یہ صبح سعادت دنیا کی سب سے پہلی صبح صادق تھی۔
گردش لیل ونہار کے ساتھ نجوم نبوت کا طلوع وغروب بھی جاری رہا۔ حضرات نوح، ابراہیم، موسیٰ، عیسیٰ، ایوب، سلیمان، اسحق، اسماعیل علیہم السلام اور ان کے علاوہ بہت سے حضرات کے اسماء گرامی سے ہم اور آپ واقف ہیں۔ مگر بکثرت ایسے بھی ہیں جن کے ناموں سے ہم بالکل ناواقف ہیں۔ ہاں! یہ جانتے ہیں کہ ان کی تعداد ہزاروں سے متجاوز ہے۔ جو یکے بعد دیگرے