قرآن نے ان ملعون یہودیوں پر لعنت بھیجی۔ وہ کون تھا جسے عیسائیوں کے عقیدہ کے مطابق صلیب پر چڑھادیا گیا۔ لیکن قرآن نے کہا کہ خدا نے اسے صلیب پر چڑھنے نہ دیا۔ لیکن شاید مسلمانوں کا قول مرزائیوں کے لئے حجت نہ ہو اور نہ قرآن ان کے لئے دستور العمل اور واجب الاتباع شے ہو۔ اس لئے ذرا ٹھہرئیے ہم جھوٹے کو اس کے گھر تک پہنچا ہی دیں۔ سنئے۔ آپ کے پیرومرشد کا اپنا قول ہے کہ: ’’ڈوئی یسوع مسیح کو خدا جانتا ہے۔ مگر میں اس کو ایک بندۂ عاجز مگر نبی جانتا ہوں۔‘‘ (رسالہ ریویو آف ریلیجنز ج۱ نمبر۹ ص۳۴۴ستمبر ۱۹۰۲ئ)
کیا اب بھی کچھ شک ہے کہ یسوع مسیح اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام مرزاقادیانی کی نظر میں ایک ہی شخص کے دو نام ہیں۔ ڈوئی ایک عیسائی مدعی نبوت تو اس ذات اقدس کے حق میں مبالغہ کر کے اسے خدا کہتا ہے۔ مگر مرزاقادیانی یسوع مسیح کو نبی مانتے ہیں۔ پھر یہ کیا لغو عذر ہے کہ ہم یسوع مسیح کو برا بھلا کہتے ہیں۔ مسیح علیہ السلام کو تو نہیں کوستے۔ مولانا مولوی محمد انور شاہ کشمیریؒ صدر مدرس دارالعلوم دیوبند کے منظوم قطعہ انجذیہ کا ایک شعر ہے ؎
یضوع اصطلاحاً ان ہذا مسحکم
کما سب اومّا ہکذا اخوان
یعنی مرزاقادیانی مسیح ابن مریم پر اصطلاحیں گھڑ گھڑ کر طعن کرتا ہے کہ اے نصاریٰ یہ تمہارا مسیح ہے۔ جیسے دو حقیقی بھائی ایک دوسرے کو گالیاں دیں۔ دوسرے کی ماں کہہ کر۔
مسیح اور یسوع ایک ہیں
اب اس کی تائید میں اور حوالے سنئے کہ عیسائی جسے یسوع مسیح کہتے ہیں اور الٰہی ذات تصور کرتے ہیں وہ مرزاقادیانی کے اپنے خیال میں وہی شخص ہے جسے مسلمان حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نام سے موسوم کرتے اور ایک جلیل القدر نبی تسلیم کرتے ہیں اور ایک حوالہ نہیں دو نہیں ہم تو اس قدر پیش کر دیں کہ کسی مرزائی کی ڈائری میں نقل کرنے کی گنجائش نہ رہے۔
’’جن لوگوں نے ان کو خدا بنایا ہے۔ جیسے عیسائی یا وہ جنہوں نے خواہ مخواہ خدائی صفات انہیں دی ہیں۔ جیسا کہ ہمارے مخالف اور خدا کے مخالف نام کے مسلمان۔ وہ اگر ان کو اوپر اٹھاتے اٹھاتے آسمان پر چڑھاویں یا عرش پر بٹھاویں یا خدا کی طرح پرندوں کے پیدا کرنے والا قرار دیں تو ان کو اختیار ہے۔‘‘ (دافع البلاء ص۴، خزائن ج۱۸ ص۲۱۹)
دیکھا کیسا اصاف اور مہر نیمروز کی طرح روشن حوالہ ہے۔ کون ہے جسے عیسائی تو خدا کہتے ہیں اور مسلمان خالق طیور اور دونوں اس کے آسمان پر صعود فرمانے پر ایمان رکھتے ہیں۔ کیا