ایلی کہتے جان دی۔ باپ کو کچھ رحم نہ آیا۔ اکثر پیش گوئیاں پوری نہ ہوئیں۔ معجزات پر تالاب نے دھبہ لگایا۔ فقیہوں نے پکڑا اور خوب پکڑا کچھ پیش نہ گئی۔ ایلیاہ کی تاویل میں کچھ عمدہ جواب نہ بن پڑا اور پیش گوئی کو اپنے ظاہر الفاظ میں پورا کرنے کے لئے ایلیا کو زندہ کر کے نہ دکھلا سکا اور لما سبقنی کہہ کر بصد حسرت اس عالم کو چھوڑا۔ ایسے خدائوں سے تو ہندوؤں کا رام چندر ہی اچھا رہا۔ جس نے جیتے جی راون سے اپنا بدلہ لے لیا۔‘‘ (نور القرآن حصہ اوّل ص۲۵، خزائن ج۹ ص۳۵۴)
۲۰… ’’جس نے خود اقرار کیا کہ میں نیک نہیں اور جس نے شراب خوری اور قمار بازی اور کھلے طور پر دوسروں کی عورتوں کو دیکھنا جائز رکھ کر بلکہ آپ ایک بدکار کنجری سے اپنے سر پر حرام کی کمائی کا تیل ڈلوا کر اور اس کو یہ موقع دے کر کہ وہ اس کے بدن سے بدن لگاوے۔ اپنی تمام امت کو اجازت دے دی کہ ان باتوں میں سے کوئی بات بھی حرام نہیں۔‘‘
(انجام آتھم ص۳۸، خزائن ج۱۱ ص۳۸)
عذر گناہ
یہ اور اس قسم کی گالیاں جب مرزاقادیانی نے اپنے حریف حضرت مسیح کو پیٹ بھر کے دے لیں اور خوب کوسا تو مسلمانوں کے ڈر سے مارے جن میں غیرت مندوں کی کمی نہیں۔ ایک عذر کیا۔ مگر عذر گناہ بدتر از گناہ کا مصداق۔ لکھتے ہیں کہ: ’’مسلمانوں کو واضح رہے کہ خداتعالیٰ نے یسوع کی قرآن شریف میں کوئی خبر نہیں دی کہ وہ کون تھا۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۹، خزائن ج۱۱ ص۲۹۳)
گویا یہ فرماتے ہیں اور مسلمانوں کو بیوقوف بناتے ہیں کہ ہم نے یسوع کو گالیاں دی ہیں۔ جو عیسائیوں کا خدا ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام جن کا ذکر قرآن مجید میں آیا ہے۔ انہیں ہم گالیاں نہیں دیتے۔ حالانکہ کوئی صاحب علم یہ نہیں مان سکتا کہ یسوع جو ایک کنواری کے یہاں پیدا ہوا۔ جس کی ماں کا نام مریم تھا۔ جس کے معجزات کا ذکر انجیل میں موجود ہے۔ جسے عیسائی خدا مانتے ہیں۔ کوئی اور شخص تھا اور عیسیٰ علیہ السلام جنہوں نے مریم صدیقہ کے ہاں جنم لیا (دراں حالیکہ کسی انسان نے اس عفیفہ باعصمت… اور پاک باز عورت کے بدن کو نہ چھوأ تھا) ایک اور شخص تھا۔
مرزائی دوستو! اگر وہ دو مختلف شخصیتیں ہیں تو قرآن کیوں نصاریٰ کو الزام دیتا ہے کہ انہوں نے خدا کے نبی کو خدا کا بیٹا کہا اور خدا مانا۔ وہ کون شخص تھا جو مسلمانوں کے عقائد کے مطابق تو نبی تھا۔ لیکن نصاریٰ نے اسے خدا بنادیا۔ وہ کون تھا جس پر یہودیوں نے بہتان لگائے اور