اگر ایسی ہی شہادتوں سے آپ اپنے مسیح موعود کی صداقت پیش کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو دنیا میں ہزاروں فرنگی ایسے مل جائیں گے جو انعام یا رشوت لے کر لاؤڈ اسپیکر کے ذریعہ قادیانی مسیحیت کا ڈھنڈورا پیش دیں۔
مفتی جی! آپ اپنے مسیح موعود، ام المؤمنین، اور قادیانی خاندان نبوت کو چھوڑ کر فرنگی گواہیوں کی پناہ کیوں لے رہے ہیں؟
عیسائیوں سے ساز باز تو نہیں کر رکھی؟ جب مرزاقادیانی کی اہلیہ صاحبہ فرماتی ہیں اور صاحبزادہ بشیر احمد مشتہر کرتے ہیں کہ مرزاقادیانی آنجہانی کی موت دست وقے سے ہوئی تو کیا ہیضہ کے سر پر سینگ ہوا کرتے ہیں؟
اگر لفظ ہیضہ سے آپ کی تسلی وتشفی نہیں ہوسکتی تو لیجئے۔ مرزاغلام احمد قادیانی کے خسر مرزامحمود احمد کے نانا میر ناصر نواب کے واسطہ سے خود مرزاقادیانی نے اپنے مرض موت کا جو نام ہیضہ تجویز فرمایا۔ سن لیجئے!
اور قادیانی غلو کی عینک اتار کر مندرجہ ذیل عبارت پڑھئے اور سوچ بار سو کر بتائیے کہ مرزاقادیانی کی موت ہیضہ سے ہوئی یا نہیں؟ مرزاغلام احمد قادیانی کے خسر میرناصر نواب خود نوشت سوانح حیات میں تحریر فرماتے ہیں۔ ’’حضرت صاحب جس رات کو بیمار ہوئے اس رات کو میں اپنے مقام پر جاکر سوچکا تھا۔ جب آپ کو بہت تکلیف ہوئی تو مجھے جگایا گیا تھا۔ جب میں حضرت صاحب کے پاس پہنچا اور آپ کا حال دیکھا تو آپ نے مجھے مخاطب کر کے فرمایا۔ میر صاحب مجھے وبائی ہیضہ ہوگیا ہے۔ اس کے بعد آپ نے کوئی صاف بات میرے خیال میں تو نہیں فرمائی۔ یہاں تک کہ دوسرے روز دس بجے کے بعد آپ کا انتقال ہو گیا۔ ایک طرف تو ہم پر آپ کے انتقال کی مصیبت پڑی تھی۔ دوسری طرف لاہور کے شورہ پشت اور بدمعاش لوگوں نے بڑا غل غپاڑہ اور شور وشر بپا کیا تھا اور ہمارے گھر کو گھیر رکھا تھا کہ ناگہاں سرکاری پولیس ہماری مخالفت کے لئے رحمت الٰہی سے آن پہنچی۔‘‘ (حیات ناصر ص۱۴)