سفارشات ورشوت سے کیسے کیسے سخت اور مشکل کام فوراً انجام پذیر ہو سکتے ہیں۔
معمولی قادیانیوں کا کیا ذکر۔ جب ان کے بڑے حضرت نے محترمہ محمدی بیگم کے ساتھ نکاح کروانے کے لئے محمدی بیگم کے حقیقی ماموں کو رشوت یا انعام کا لالچ دے کر نکاح کرانے سے دریغ نہ کیا۱؎تو چھوٹے حضرتوں نے انگریز ڈاکٹر اور انگریز اسٹیشن ماسٹر کو رشوت یا انعام دے کر مرزاقادیانی کی نعش کو دجال کے گدھے۲؎ پر لدوادیا۔ تو کون سے تعجب کی بات ہے؟
۱؎ مرزاقادیانی زندیق کے بیٹے مرزابشیر احمد ایم۔اے لکھتے ہیں۔ ’’بیان کیا مجھ سے میاں عبداﷲ صاحب سنوری نے کہ ایک دفعہ حضرت مرزاغلام احمد قادیانی جالندھر جاکر قریباً ایک ماہ ٹھہرے تھے اور ان دنوں محمدی بیگم کے ایک حقیقی ماموں نے محمدی بیگم کا حضرت صاحب سے رشتہ کرا دینے کی کوشش کی تھی۔ مگر کامیاب نہیں ہوا۔ یہ ان دنوں کی بات ہے کہ جب محمدی بیگم کا والد مرزااحمد بیگ ہوشیار پوری زندہ تھا اور ابھی محمدی بیگم کا مرزاسلطان احمد بیگ سے رشتہ نہیں ہوا تھا۔ محمدی بیگم کا یہ ماموں جالندھر اور ہوشیارپور کے درمیان یکے میں آیا جایا کرتا تھا اور وہ حضرت صاحب سے کچھ انعام کا بھی خواہاں تھا اور چونکہ محمدی بیگم کے نکاح کا عقدہ زیادہ تراسی شخص کے ہاتھ میں تھا۔ اس لئے حضرت صاحب نے اس سے کچھ انعام کا وعدہ بھی کر لیا تھا۔‘‘
(سیرت المہدی حصہ اوّل طبع دوم ص۱۹۲،۱۹۳، روایت نمبر۱۷۹)
یہ گھر کی شہادت بآواز بلند اعلان کر رہی ہے کہ محمدی بیگم کے ساتھ نکاح کرانے کے لئے مرزاقادیانی محمدی بیگم کے ماموں کو انعام یا رشوت دینے کے لئے تیار تھے۔ مرزائیو! اﷲ کے لئے غور کرو کہ پہلے اﷲتعالیٰ کے نام سے محمدی بیگم کے نکاح کی پیش گوئی شائع کرنا۔ انعام، رشوت اور روپے کے لالچ سے نکاح کی کوشش کرنا کسی راست باز انسان کا کام ہوسکتا ہے؟ ہر گز نہیں۔ جیسا کہ خود مرزاغلام احمد قادیانی نے لکھا ہے۔ ’’ہم ایسے مرشد کو اور ساتھ ہی ایسا مرید کوکتوں سے بدتر اور نہایت ناپاک زندگی والا خیال کرتے ہیں کہ جو اپنے گھر سے پیش گوئیاں بنا کر پھر اپنے ہاتھ سے اپنے مکر سے اور اپنے فریب سے ان کے پورے ہونے کے لئے کوشش کرے اور کروائے۔‘‘ (سراج منیر ص۲۵، خزائن ج۱۲ ص۲۷)
مرزائیو! اب اپنے پادری غلام احمد کے بارے میں خیال کرتے ہو۔
۲؎ مرزائی ریل گاڑی کو دجال کا گدھا کہتے ہیں۔ گدھا دجال کا اور اس پر نعش مرزاقادیانی کی۔ کیا ہی صحیح مقولہ ہے۔ حق بحقدار رسید!