قے کو ہضم کر گئے۔ حالانکہ مرتے وقت مرزاقادیانی کے گرد قے اور دست دونوں نے گھیرا ڈال رکھا تھا۔ جیسا کہ خود مرزاقادیانی کی اہلیہ اور مرزا محمود احمد قادیانی کی والدہ مکرمہ نے فرمایا۔ مرزابشیر احمد ایم۔اے ابن مرزا قادیانی لکھتے ہیں: ’’حضرت مسیح موعود کی وفات کا ذکر آیا تو والدہ صاحب نے فرمایا کہ حضرت مسیح موعود کو پہلا دست کھانا کھانے کے وقت آیا تھا۔ مگر اس کے بعد تھوڑی دیر تک ہم لوگ آپ کے پاؤں دباتے رہے اور آپ آرام سے لیٹ کر سو گئے اور میں بھی سو گئی۔ لیکن کچھ دیر کے بعد آپ کو پھر حاجت محسوس ہوئی اور غالباً ایک یا دو دفعہ رفع حاجت کے لئے آپ پاخانہ تشریف لے گئے۔ اس کے بعد آپ نے زیادہ ضعف محسوس کیا تو اپنے ہاتھ سے مجھے جگایا۔ میں اٹھی تو آپ کا اتنا ضعف تھا کہ آپ میری چارپائی پر ہی لیٹ گئے اور میں آپ کے پاؤں دبانے کے لئے بیٹھ گئی۔ تھوڑی دیر کے بعد حضرت صاحب نے فرمایا تم اب سو جاؤ۔ میں نے کہا نہیں میں دباتی ہوں۔ اتنے میں آپ کو ایک اور دست آیا۔ مگر اب قدر ضعف تھا کہ آپ پاخانہ نہ جاسکتے تھے۔ اس لئے میں نے چارپائی کے پاس ہی انتظام کر دیا اور آپ وہیں بیٹھ کر فارغ ہوئے۔ پھر اٹھ کر لیٹ گئے اور میں پاؤں دباتی رہی۔ مگر ضعف بہت ہوگیا تھا۔ اس کے بعد ایک اور دست آیا اور پھر آپ کو ایک قے آئی۔ جب آپ قے سے فارغ ہوکر لیٹنے لگے تو اتنا ضعف تھا کہ آپ لیٹتے لیٹتے پشت کے بل چارپائی پر گر گئے اور آپ کا سر چارپائی کی لکڑی سے ٹکرایا اور حالت دگرگوں ہوگئی۔‘‘ (سیرت المہدی طبع دوم ص۱۱، حصہ نمبر۱، روایت نمبر۱۲)
مرزائیو! بتاؤ کہ دست اور قے دونوں تھے یا نہیں؟ اگر آپ اس قادیانی معجون مرکب کو ہیضہ کے نام سے موسوم نہیں کرتے تو فرمائے کہ مرزائی نبوت کی اصطلاح میں دست وقے کی اس مہلک بیماری کا کیا نام ہے؟ رہا قادیانی مفتی صاحب کا یہ فرمان کہ:
الف… انگریز ڈاکٹر نے لکھ دیا کہ ہیضہ نہیں ہوا۔
ب… اگر ہیضہ سے موت ہوتی تو ریل والے نعش کو بک نہ کرتے۔
یہ دونوں عذر لنگ ہیں۔ نہ معلوم قادیانی مفتی نے بہتر سالہ عمر کس جنت الحمقانہ میں بسر فرمائی ہے۔ از راہ کرم تکلیف فرما کر اپنے امیرالمؤمنین خلیفتہ المسیح ہی سے دریافت فرمالیتے کہ