امام حسینؓ پر فضیلت۱؎
کربلائیست سیر ہر آنم
صد حسینؓ اس درگریبانم
(درثمین فارسی ص۱۷۱)
ہر گھڑی ہر آن مجھے سیر کر بلا میسر ہے۔ سینکڑوں حسینؓ تو میں جیب میں لئے پھرتا ہوں۔ اے قوم شیعہ اس پر اصرار مت کرو کہ حسینؓ تمہارا منجی ہے۔ سچ سچ کہتا ہوں کہ آج تم میں ایک ہے کہ اس حسینؓ سے بڑھ کر ہے۔
شتان ما بینی وبین حسینکم
فانی اوید کل آن وانصر
(اعجاز احمدی ص۶۹، خزائن ج۱۹ ص۱۸۱)
مجھ میں اور تمہارے حسین میں بہت فرق ہے۔ کیونکہ مجھے تو ہر وقت خدا کی تائید اور مدد ملتی رہتی ہے۔
’’طلبتم فلا حا من قتیل نجیتہ‘‘ (یعنی اے شیعہ لوگو) تم ایسے شخص سے فلاح ونجات ڈھونڈتے ہو جو نومیدی کے ساتھ قتل کیاگیا۔ (اعجاز احمدی ص۸۱، خزائن ج۱۹ ص۱۹۳)
میں خدا کا کشتہ ہوں اور تمہارا حسینؓ دشمنوں کا کشتہ ہے۔ پس فرق کھلا کھلا اور ظاہر ہے۔ (اعجاز احمدی ص۸۱، خزائن ج۱۹ ص۱۹۳)
۱؎ ’’حسینؓ طاہر مطہر تھا اور بلا شبہ ان برگزیدوں میں سے ہے۔ جن کو خداتعالیٰ اپنے ہاتھ سے صاف کرتا اور اپنی محبت سے معمور کر دیتا ہے اور بلاشبہ وہ سرداران بہشت میں سے ہے اور ایک ذرہ کینہ رکھنا اس سے موجب سلب ایمان ہے اور اس امام کا تقویٰ اور محبت الٰہی اور صبر اور استقامت اور زہد وعبادت ہمارے لئے اسوۂ حسنہ ہے اور ہم اس معصوم کی ہدایت کی اقتداء کرنے والے ہیں جو اس کو ملی تھی۔ غرض یہ امر نہایت درجہ کی شقاوت اور بے ایمانی میں داخل ہے کہ حسینؓ کی تحقیر کی جائے۔ جو شخص حسینؓ یا کسی اور بزرگ کی جو ائمہ مطہرین میں سے ہے۔ تحقیر کرتا ہے یا کوئی کلمہ استخفاف کا اس کی نسبت اپنی زبان پر لاتا ہے وہ اپنے ایمان کو ضائع کرتا ہے۔‘‘
(مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۵۴۵)