۴… ’’یہ جو کہا کہ تو میرا بیٹا ہے۔ اس میں بھید یہ ہے کہ درحقیقت مصروع مرگی کا بیٹا ہی ہوتا ہے۔ اسی لئے مرگی کو طبابت میں ام الصبیان کہتے ہیں۔‘‘
(ست بچن ص۱۷۰،۱۷۱ حاشیہ، خزائن ج۱۰ ص۲۹۴،۲۹۵)
مرزاقادیانی کو مرگی کے دورے پڑتے تھے
’’بیان کیا مجھ سے حضرت والدہ صاحبہ نے کہ حضرت مسیح موعود کو پہلی دفعہ دوران سر اور ہسٹریا کا دورہ بشیر اوّل کی وفات کے چند دن بعد ہوا تھا۔ مگر وہ خفیف تھا… میں پردہ کرا کے مسجد میں چلی گئی تو آپ لیٹے ہوئے تھے۔ میں جب پاس گئی تو فرمایا۔ میری طبیعت بہت خراب ہوگئی تھی۔ لیکن اب افاقہ ہے۔ میں نماز پڑھ رہا تھا کہ میں نے دیکھا کہ کوئی کالی کالی چیز میرے سامنے سے اٹھی ہے اور آسمان تک چلی گئی ہے۔ پھر میں چیخ مار کر زمین پر گر گیا اور غشی کی سی حالت ہوگئی۔ والدہ صاحبہ فرماتی ہیں کہ اس کے بعد آپ کو باقاعدہ دورے پڑنے شروع ہوگئے۔ خاکسار نے پوچھا دورہ میں کیا ہوتا تھا؟ والدہ صاحبہ نے کہا ہاتھ پاؤں ٹھنڈے ہو جاتے تھے اور بدن کے پٹھے کھچ جاتے تھے۔ خصوصاً گردن کے پٹھے اور سر میں چکر ہوتا تھا اور اس وقت آپ بدن کو سہار نہیں سکتے تھے۔‘‘ (سیرت المہدی حصہ اوّل ص۱۶،۱۷، روایت ۱۹)
مرزاقادیانی کو مراق بھی تھا
’’سیٹھی غلام نبی صاحب نے بذریعہ تحریر مجھ سے بیان کیا کہ ایک دن کا ذکر ہے کہ حضرت خلیفتہ المسیح اوّل نے حضرت مسیح موعود سے فرمایا کہ حضور غلام نبی کو مراق ہے تو حضور نے فرمایا کہ ایک انگ میں سب نبیوں کو مراق ہوتا ہے… اور جس قدر ایسے آدمی ہیں کھچے چلے آویں گے۔‘‘ (سیرت المہدی حصہ سوم ص۳۰۴، روایت ۹۶۹)
مرزاقادیانی کا ہاتھ ٹوٹا ہوا (ٹنڈا) تھا
’’خاکسار عرض کرتا ہے کہ والدہ صاحبہ فرماتی تھیں کہ آپ کھڑکی سے اترنے لگے تھے۔ سامنے سٹول رکھا تھا۔ وہ الٹ گیا اور آپ گر گئے اور دائیں ہاتھ کی ہڈی ٹوٹ گئی اور یہ ہاتھ آخر عمر تک کمزور رہا۔ اس ہاتھ سے لقمہ تو آپ منہ تک لے جاسکتے تھے۔ لیکن پانی کا برتن منہ تک نہیں اٹھا سکتے تھے۔ خاکسار عرض کرتا ہے کہ نماز میں بھی دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ کے سہارے سنبھالنا پڑتا تھا۔‘‘ (سیرت المہدی حصہ اوّل ص۲۱۷، روایت ۱۸۸)