الٹا پاؤں پڑ جاتا تھا تو بہت تنگ ہوتے تھے۔ والدہ صاحبہ نے فرمایا کہ میں نے آپ کی سہولت الٹے سیدھے پاؤں کی شناخت کے لئے نشان لگادئیے تھے۔ مگر باوجود اس کے آپ الٹا سیدھا پہن لیتے تھے۔ اس لئے آپ نے اسے اتار دیا تھا۔‘‘ (سیرت المہدی حصہ اوّل ص۶۷، روایت ۸۳)
۳…اپنی سوٹی بھی نہیں پہچان سکتے تھے
’’مولوی صاحب کے ہاتھ میں اس وقت حضرت صاحب کی چھڑی تھی۔ حضرت صاحب باہر نکلے تو مولوی صاحب نے آپ کو چھڑی دی۔ حضرت صاحب نے چھڑی ہاتھ میں لے کر اسے دیکھا اور فرمایا۔ یہ کس کی چھڑی ہے؟ عرض کیا گیا کہ حضور ہی کی چھڑی ہے۔ جو حضور ہاتھ میں رکھا کرتے ہیں۔ فرمایا اچھا میں نے سمجھا تھا کہ میری نہیں ہے۔ خان صاحب کہتے ہیں کہ وہ چھڑی مدت سے آپ کے ہاتھ میں رہتی تھی۔‘‘ (سیرت المہدی حصہ اوّل ص۲۴۵، روایت ۲۴۶)
اپنی گھڑی پر وقت بھی نہیں پہچان سکتے تھے
’’بیان کیا مجھ سے میاں عبداﷲ صاحب سنوری نے کہ ایک دفعہ کسی شخص نے حضرت صاحب کو ایک جیبی گھڑی تحفہ میں دی تھی۔ حضرت صاحب اس کو رومال میں باندھ کر جیب میں رکھتے تھے۔ زنجیر نہیں لگاتے تھے اور پھر جب وقت دیکھنا ہوتا تھا تو گھڑی نکال کر اس کے ہندسے یعنی عدد سے گن کروقت کا پتہ لگاتے تھے اور انگل رکھ رکھ کر ہندسے گنتے تھے اور منہ سے بھی گنتے جاتے تھے۔ گھڑی دیکھتے ہی وقت نہیں پہچان سکتے تھے۔‘‘
(سیرت المہدی حصہ اوّل ص۱۸۱، روایت ۱۶۵)
مرزاقادیانی کا قول… مرگی اور تعلق شیطان
۱… ’’مرگی کی بیماری کے مبتلا اکثر شیطان کو اسی طرح دیکھا کرتے ہیں۔‘‘
۲… ’’یسوع دراصل مرگی کی بیماری میں مبتلا تھا اور اسی وجہ سے ایسی خوابیں بھی دیکھا کرتا تھا۔‘‘
۳… ’’جن لوگوں کو شیطان کا سخت آسیب ہوتا ہے اور شیطان ان سے محبت کرنے لگتا ہے تو گو ان کی اپنی مرگی وغیرہ اچھی نہیں ہوتی۔ مگر دوسروں کو اچھا کر سکتے ہیں۔ کیونکہ شیطان ان سے محبت کرتا ہے۔‘‘