’’سب مسلمانوں نے تصدیق کی۔ مگر کنجریوں کی اولاد نے نہ مانا۔‘‘
(آئینہ کمالات اسلام ص۵۴۷،۵۴۸، خزائن ج۵ ص ایضاً)
’’اور یہ لوگ (تمام مسلمان) جھوٹے ہیں اور کتوں کی طرح مردار کھا رہے ہیں۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۲۵، خزائن ج۱۱ ص۳۰۹)
’’جو ہماری فتح کا قائل نہیں ہوگا سو سمجھا جائے گا کہ اس کو حرامزادہ بننے کا شوق ہے اور وہ حلال زادہ نہیں۔‘‘ (انوار الاسلام ص۳۰، خزائن ج۹ ص۳۱)
پیر مہر علی شاہ گولڑویؒ کے خلاف بکواس
۱… ’’پیر مہر علی شاہ صاحبؒ نے اپنی کتاب میں میرے مقابل پر لعنت اﷲ علی الکاذبین کہا۔ وہ معاً جرم سرقہ میں اس طرح گرفتار ہوا کہ اس نے ساری کتاب محمد حسن مردہ کی چرالی اور کہا کہ میں نے بنائی ہے اور اس کا نام سیف چشتیائی رکھا۔‘‘
’’اب بتلاؤ یہ بھی ایک قسم کی موت ہے کہ مسودہ چرایا اور وہ چوری پکڑی گئی۔ پھر گدی نشین ہوکر جھوٹ بولا کہ یہ کتاب میں نے بنائی ہے،۔ پھر جو کچھ چرایا وہ ایسی غلطیاں تھیں کہ گویا وہ نجاست تھی۔ کیا اس عذاب سے عذاب جہنم زیادہ ہے۔‘‘ (نیز حاشیہ میں لکھا) ’’مہر علی کی یہ چوری اور جہالت غلطی پر بھروسہ کرنا اور نادانی سے ابن مریم کو زندہ قرار دینا وغیرہ امور جو سراسر جہل اور نادانی سے صادر ہوئے۔ اس کے بارے میں میری طرف سے ایک زبردست کتاب تالیف ہورہی ہے۔ جس کا نام نزول المسیح ہے۔ جس سے طنبور چشتیائی پاش پاش ہوکر اس میں صرف گردوغبار رہ جاتی ہے کہ جو مہر علی کی آنکھوں میں پڑے گی اور اس کی زندگی تلخ کر دے گی۔‘‘
(تحفۃ الندوہ ص۷، خزائن ج۱۹ ص۹۹)
۲… ’’چونکہ میں اپنی کتاب انجام آتھم کے آخر میں وعدہ کر چکا ہوں کہ آئندہ کسی مولوی وغیرہ کے ساتھ زبانی بحث نہیں کروںگا۔ اس لئے پیر مہرعلی شاہ صاحبؒ کی درخواست زبانی بحث کی جو میرے پاس پہنچی ہے میں کس طرح اس کو منظور نہیں کر سکتا… خداتعالیٰ سے وعدہ کر چکا ہوں کہ میں ایسے مباحثات سے دور رہوں گا۔ پھر بھی مجھ سے درخواست کر دی۔‘‘
(تحفہ گولڑویہ اندرون ٹائٹل ص۱، خزائن ج۱۷ ص۳۶)
۳… ’’پیر صاحب مجھے اسی پہلے مقام کی طرف کھینچتے ہیں اور اس سوراخ میں