چوتھا تضاد
حضرت مسیح (مرزاقادیانی) کی حقیقت نبوت کی یہ ہے کہ وہ براہ راست بغیر اتباع آنحضرتﷺ کے ان کو حاصل ہے۔
(اخبار بدر مورخہ ۸؍رمضان ۱۳۲۰ھ)
حضرت مسیح (مرزاقادیانی) کو جو بزرگی ملی وہ بوجہ تابعداری حضرت محمدؐ کے ملی۔
(مکتوبات احمدیہ ج۳ ص۱۲)
پانچوان تضاد
آپ کے ہاتھ میں سوا مکر اور فریب کے اور کچھ نہیں تھا۔
(ضمیمہ انجام آتھم ص۷، خزائن ج۱۱ ص۲۹۱)
ہم قرآن شریف کے فرمودہ کے مطابق حضرت عیسیٰ کو سچا نبی مانتے ہیں۔
(ضمیمہ براہین احمدیہ ص۱۰۱، خزائن ج۲۱ ص۲۶۳،۲۶۴)
چھٹا تضاد
میرے دعویٰ کے انکار کی وجہ سے کوئی شخص کافر یا دجال نہیں ہوسکتا۔
(تریاق القلوب ص۱۳۰، خزائن ج۱۵ ص۴۳۲)
دوسرے یہ کفر کہ مثلاً مسیح موعود کو نہیں مانتا۔
(حقیقت الوحی ص۱۷۹، خزائن ج۲۲ ص۱۸۵)
ساتواں تضاد
سچ تو یہ ہے کہ مسیح اپنے وطن گلیل میں جاکر فوت ہوگیا۔ (ازالہ اوہام ص۴۷۳، خزائن ج۳ ص۳۵۳)
بعد اس کے مسیح اس زمین سے پوشیدہ طور پر بھاگ کر کشمیر کی طرف آگیا اور وہیں فوت ہوا۔ (کشتی نوح ص۵۳، خزائن ج۱۹ ص۵۷)
آٹھواں تضاد
اور اس شخص کا مجھ کو وہابی کہنا غلط نہ تھا۔ کیونکہ قرآن شریف کے بعد صحیح احادیث پر عمل کرنا ہی ضروری سمجھتا ہوں۔ (کلام مرزا از بدر ۱۹۰۷ئ)
ہمارا مذہب وہابیوں کے برخلاف ہے۔
(کلام مرزا از ڈائری ۱۹۰۱ئ،ملفوظات ج۲ ص۳۳۳)