بات تھی تو چاہئے تھا کہ امام حسینؓ کا نام بھی لیا جاتا اور پھر ’’ماکان محمد ابا احد من رجالکم‘‘ کہہ کر اور بھی ابوت کا خاتمہ کر دیا۔ اگر الا حسین اس آیت کے ساتھ کہہ دیا جاتا تو شیعہ کا ہاتھ کہیں تو پڑ جاتا۔ (ملفوظات احمدیہ ص۱۹۱،۱۹۲)
حسینؓ جیسے کروڑوں انسان گذر چکے اور کروڑوں آئیں گے
ہاں یہ سچ ہے کہ وہ حسینؓ بھی خدا کے راست باز بندوں میں سے تھے۔ لیکن ایسے بندے تو کروڑہا دنیا میں گذر چکے اور خدا جانے آگے کس قدر ہوںگے؟ ایسا ہی خدا نے اور اس کے پاک رسول نے بھی مسیح موعود کا نام نبی اور رسول رکھا ہے۔ (سبحان وتعالیٰ ہذا بہتان عظیم) اور تمام خدا کے نبیوں نے اس کی تعریف کی ہے۔ اس کو تمام انبیاء کے صفات کاملہ کا مظہر ٹھہرایا ہے۔ اب سوچنے کے لائق ہے کہ امام حسینؓ کو اس (مرزاقادیانی) سے کیا نسبت۔ کیا یہ سچ نہیں ہے کہ قرآن اور احادیث اور تمام نبیوں کی شہادت سے مسیح موعود حسین سے افضل ہے اور جامع کمالات متفرقہ ہے۔ پس اگر درحقیقت میں ہی مسیح موعود ہوں تو خود سوچ لو کہ حسینؓ کے مقابل میں مجھے کیا درجہ دینا چاہئے؟ (نزول المسیح ص۴۷، خزائن ج۱۸ ص۴۲۵تا۴۲۸)
صد حسینؓ
حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا ہے ؎
کربلائیست سیر ہر آنم
صد حسین است در گریبانم
(نزول المسیح ص۹۹، خزائن ج۱۸ ص۴۷۷)
کہ میرے گریبان میں سو حسین ہیں۔ لوگ اس کے معنی یہ سمجھتے ہیں کہ حضرت مسیح موعود نے فرمایا ہے میں حسین کے برابر ہوں۔ لیکن میں کہتا ہوں اس سے بڑھ کر اس کا مفہوم یہ ہے کہ سو حسین کی قربانی کے برابر میری ہر گھڑی کی قربانی ہے۔ کون کہہ سکتا ہے کہ اس کی قربانی سو حسین کے برابر نہ تھی۔ (الفضل قادیان ج۱۳ نمبر۸۰، مورخہ ۲۶؍جنوری ۱۹۲۶ئ)
عربی اشعار میں امام حسینؓ کی اہانت
مزید برآں مسئلہ ’’ما نحن فیہ‘‘ میں مرزاقادیانی کے چند عربی اشعار مع ترجمہ مشتے نمونہ از خروارے ملاحظہ ہوں۔ قصیدہ اعجازیہ جو مرزاقادیانی کا خالص الہام ہے۔ ایسی ہی بد عقیدگیوں کا مجموعہ ہے ؎