ترقی کرتے کرتے آنحضرتﷺ سے بڑھ سکتا ہے
یہ بالکل صحیح بات ہے کہ ہر شخص ترقی کر سکتا ہے اور بڑے سے بڑے درجہ پاسکتا ہے۔ حتیٰ محمدؐ سے بھی بڑھ سکتا ہے۔ (الفضل ج۱۰ نمبر۵ مورخہ ۱۷؍جولائی ۱۹۲۲ئ)
مرزاکرشن جی کے رنگ میں
اب واضح ہو کہ راجہ کرشن جیساکہ میرے پر ظاہر کیاگیا ہے۔ درحقیقت ایک ایسا کامل انسان تھا جس کی نظیر ہندوؤں کے کسی رشی اور اوتار میں نہیں پائی جاتی اور اپنے وقت کا اوتار یعنی نبی تھا۔ جس پر خدا کی طرف سے روح القدس اترتا تھا۔ وہ خد اکی طرف سے فتح مند اور بااقبال تھا۔ جس نے آریہ ورت کی زمین کو پاپ سے صاف کیا۔ وہ اپنے زمانہ کا درحقیقت نبی تھا۔ جس کی تعلیم کو پیچھے سے بہت باتوں میں بگاڑ دیاگیا۔ وہ خدا کی محبت سے پر تھا اور نیکی سے دوستی اور شر سے دشمنی رکھتا تھا۔ خدا کا وعدہ تھا کہ آخری زمانہ میں اس کا بروز یعنی اوتار پیدا کرے سو یہ وعدہ میرے ظہور سے پورا ہوا۔ مجھے منجملہ اور الہاموں کے اپنی نسبت ایک یہ الہام بھی ہوا تھا۔ ہے کرشن رودر گوپال، تیری مہما گیتا میں لکھی گئی ہے۔ (لیکچر سیالکوٹ ص۳۴، خزائن ج۲۰ ص۲۲۸،۲۲۹)
میں موسیٰ، عیسیٰ، کرشن، محمد احمد ہوں
خداتعالیٰ نے جری اﷲ فی حلل الانبیاء تمام نبیوں کے قائم مقام ایک نبی مبعوث فرمایا جو یہودیوں کے لئے موسیٰ، عیسائیوں کے لئے عیسیٰ اور ہندوؤں کے لئے کرشن اور مسلمانوں کے لئے محمد واحمد ہے۔ (اخبار الفضل قادیان ج۳ ص۱۱۱، مورخہ ۶؍مئی ۱۹۱۶ئ)
مرزاقادیانی کے دعاوی پر ایمان نہ لانے والا کافر ہے
پھر (مرزاقادیانی کا) ایک اور الہام ہے جس میں انکار کی گنجائش باقی رہتی ہی نہیں۔ سوائے اس کے کہ الہام کا انکار کیا جائے اور وہ الہام یہ ہے۔ ’’قل یا ایہا الکفار انی من الصادقین‘‘ (حقیقت الوحی ص۹۲، خزائن ج۲۲ ص۹۴،۹۵)
خدا مسیح موعود (مرزاقادیانی) کو حکم دیتا ہے کہ تو کہہ اے کافرو میں صادقین میں سے ہوں۔ یہ بات تو ظاہر ہے کہ اس الہام میں ہر ایک ایسا شخص ہے جو حضرت مسیح موعود کو صادق نہیں سمجھتا۔ کیونکہ فقرہ ’’انی من الصادقین‘‘ اس کی طرف اشارہ کر رہا ہے۔ پس ثابت ہو اکہ ہر ایک جو آپ کو صادق نہیں جانتا اور دعاوی پر ایمان نہیں لاتا وہ کافر ہے۔ (کلمتہ الفصل ج۱۴ ص۱۴۳)