بہرحال اس جنگ کے نتیجہ میں پہلے تو عارضی صلح ہوئی اور اس کے بعد ۱۹۲۱ء میں مستقل طور پر صلح نامہ مرتب کیاگیا۔ جس کی رو سے افغانستان کی مکمل آزادی کو تسلیم کر لیا گیا۔ امیر امان اﷲ خاں نے روس کے ساتھ بھی خوشگوار تعلقات قائم رکھے اور ہر دو حکومت کے درمیان ایک معاہدہ کر کے روس کے ساتھ تعلقات کو استوار بنالیا۔ ایسے حضرات بہت کم ہیں جو اس حقیقت سے آگاہ ہوں کہ اس آزادی میں بہت کچھ حصہ محمودی اور عبیدی اور دیوبندی سیاست کا بھی ہے۔ حسب الحکم مولانا شیخ الہند مرحومؒ، مولانا عبید اﷲ سندھیؒ کئی سال تک کابل میں قیام پذیر رہے اور اپنی خلوت وجلوت میں ثمر حریت کی تخم ریزی کرتے رہے۔ جس کا نتیجہ امیر امان اﷲ خاں کا اعلان جہاد اور حصول حریت ملت افغانیہ تھی۔ یہی وجہ ہے کہ صلح کے وقت برطانیہ کی طرف سے کہا گیا تھا کہ یہ صلح درحقیقت برطانیہ اور مولانا عبید اﷲ کے درمیان ہے۔
حضرات! آپ کو مذکورہ بالا عبارات سے اچھی طرح اندازہ ہوچکا ہوگا کہ امیر امان اﷲ خاں نے جہاد کر کے اپنے وطن عزیز کو انگریزوں کی غلامی سے نجات دلاتے ہوئے دولت آزادی سے بہرہ ور کیا۔
اس جنگ میں پہلے تو مرزائیوں نے انگریزوں کی فوج میں شامل ہوکر ایک اسلامی ملک کو کس طرح نیست ونابود کرنے کے لئے اپنی پوری قوت وطاقت سے گورنمنٹ برطانیہ کا تعاون کیا۔ کیا اسی ملک میں بیٹھ کر جہاد کی مخالفت کرنا اسلام اور اسلامی اسٹیٹ سے کھلی ہوئی غداری اور نمک حرامی نہیں؟ دنیا کی کوئی باخبر حکومت ایسی غداری اور منافقت برادشت نہیں کر سکتی۔ لہٰذا حکومت افغانستان کا فیصلہ دربارہ ارتداد ومرزائیت صحیح اور حق بجانب تھا۔ ہمیں خوف ہے کہ خدانخواستہ کسی نازک وقت میں ہمارے ملک کے ساتھ بھی ایسی ہی غداری نہ کر بیٹھیں۔ لہٰذا مسلمانوں کو ہوشیار رہنا چاہئے۔
عراق کی فتح اور عمدہ نتائج
لارڈ ہارڈنگ کا یہ سفر (سفر عراق) سابق وائسرائے لارڈ کرزن کے سفر خلیج فارس سے زیادہ اہم اور زیادہ اچھے نتائج کی امید دلاتا ہے۔ ہم اس وقت اس سفر کے نتائج اس کی اہمیت کا صحیح اندازہ ناظرین پر چھوڑتے ہیں۔ یقینا اس نیک افسر (لارڈ ہارڈنگ) کا عراق جانا عمدہ نتائج پیدا کرے گا۔ ہم ان نتائج پر خوش ہیں۔ خدا ملک گیری اور جہاں بانی اس کے سپرد کرتا ہے جو اس کی